امریکہ کی زبردستی اتحادیوں کے لیے بھی ناقابل قبول ہے، سی آر آئی تبصرہ
ترکی کے صدر طیب اردگان نے حال ہی میں انکشاف کیا ہے کہ ترکی نیو جنریشن کے روسی لڑاکا طیارے ایس -57 کی خریداری کے لئے روس کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔ اس سے قبل ترکی روس سے ایس 400 میزائل شکن نظام خرید چکا ہے ۔مشرق وسطی میں نیٹو کے رکن ملک اور امریکہ کے اتحادی کی حیثیت سے ترکی روس کے ساتھ فوجی خریداری کے ضمن میں تعاون بڑھا رہا ہے۔
سی آر آئی تبصرہ نگار نے اپنے ایک مضمون میں کہا کہ ترکی نے مزکورہ فیصلہ اپنے دفاعی اسٹر ٹیجی اور امریکہ کی طرف سے شدید دباؤ کے جواب میں کیا ہے۔ امریکہ نیٹو کے رکن ممالک پر فوجی اخراجات بڑھانے کے لئے دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے ،جس کا اصل مقصد ان ملکوں کے لیے امریکہ کے ہتھیاروں کی فروخت کو بڑھانا ہے۔اس سے پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گرین لینڈ کا جزیرہ خریدنے کا ارادہ بھی ظاہر کیا تھا ، جس کو ڈنمارک کی جانب سے مسترد کیا گیاتھا۔ دوسرے ممالک کے خودمختار علاقے کو خریدنےکا خیال امریکی بالادستی کی سوچ کی نئی مثال ہے۔
تبصرے میں کہا گیا کہ اس وقت دنیا میں کثیرالقطبی رجحاں نمایاں ہے۔مختلف ملکوں کے مفادات ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔اپنے مفادات کے لیے طاقت کی بنا پر دوسروں پر دباو ڈالنے کا طریقہ کار اور سوچ اتحادی سمیت کسی بھی ملک کے لیے ناقابل قبول ہے۔