چین عالمی موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے عمل میں "مثبت توانائی" ڈال رہا ہے،سی آر آئی تبصرہ

2019-09-24 19:04:23
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

اقوام متحدہ کی کلائمٹ ایکشن سمٹ پیر (23) کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں منعقد ہوئی جس میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے حقیقی معیشت میں بڑے پیمانے پر ٹھوس اقدامات کو فروغ دینے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔چینی صدر شی جن پھنگ کے خصوصی ایلچی ، ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای نے اجلاس میں کہا کہ چین اقوام متحدہ کے ماحولیاتی تبدیلی کے عالمی کنونشن اور پیرس معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے گا اور شیڈول کے مطابق اپنے طے کردہ اہداف کو مکمل کرےگا۔ یہ چین کی طرف سے عالمی برادری کے سامنےایک بار پھر موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کا عہد ہے ، جس میں ایک ذمہ دار بڑے ملک کے عزم اور ذمہ داری کا مکمل مظاہرہ کیا گیا ہے۔

اس سربراہی اجلاس سے قبل ، چین نے سربراہی اجلاس کے 9 بڑے عملی منصوبوں کے مطابق "اقوام متحدہ کے موسمیاتی ایکشن سمٹ: چین کا موقف اور ایکشن" جاری کیا ، جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ چین پیرس معاہدےپر پوری طرح عمل پیرا رہیگا، اور اپنے تمام وعدوں کو پورا کرے گا۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریز نے تبصرہ کیا کہ آب و ہواکی تبدیلی سے نمٹنے کے عمل میں چین کی قیادت انتہائی ضروری ہے۔

ایک ذمہ دار بڑے ملک کی حیثیت سے ، چین نے ہمیشہ آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے کے عمل کو اپنی پائیدار ترقی کی ضرورت اور انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کی ذمہ داری قرار دیا ہے۔ چین اب دنیا میں توانائی کی کفایت،نئی توانائی اور قابل تجدید توانائی پیدا کرنے کا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے ، اور چین کی ماحولیاتی تہذیب کی تعمیر کو قومی ترقیاتی حکمت عملی کے طور پر اپنا لیا گیا ہے۔ 2000 کے بعد سے ، دنیا کی نئی ہریالی کا ایک چوتھائی حصہ چین سے آیا ہے۔


شیئر

Related stories