چین کی مستقل اور تیز معاشی نشوونما کی اصل محرک قوت ٹیکنالوجی ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ ہے۔سی آر آئی تبصرہ

2019-10-01 10:26:16
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

چین اس وقت دنیا میں امریکہ کے بعد سائنس کے شعبے کی تحقیق و ترقی پر خرچ کرنے والادوسرا سب سے بڑا ملک ہے ۔چین تحقیق و ترقی کے شعبے سے وابستہ کارکنوں کی تعداد کے لحاظ سے دنیا میں پہلے نمبر پر ہے، اور بین الاقوامی سائنسی مقالوں اور حوالوں کی کل تعداد کے لحاظ سے دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ چین میں ایجادات کے حقوق ملکیت کی درخواستوں کی تعداد لگاتار آٹھ سال سےدنیا میں پہلی پوزیشن پر .

عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے فوراً بعد ہی چینی حکومت نے مارچ ٹو سائنس نامی مہم کا آغاز کیا۔ اس کے بعد ملک میں اصلاحات اور کھلے پن کے نفاذ کے بعد ،یہ نعرہ چینی عوام میں عام فہم ہو گیا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی بنیادی پیداواری قوتیں ہیں۔1990 کی دہائی میں سائنس اور تعلیم کے ذریعہ ملک کی ترقی کی حکمت عملی سے لے کر ، آج کے بڑے سائنسی ملک بننے کے تصور تک ، چین ہمیشہ خود اپنے آپ پر بھروسا رکھتے ہوئے سائنسی تحقیقات اور حقوق ملکیت دانش کے تحفظ پر زور دیتا رہا ہے۔ چینی معیشت کی تیز رفتار ترقی کا راز چین کی مضبوط سائنسی اور تکنیکی تحقیق اور اس شعبے میں کئے جانے والے کام میں پنہاں ہے۔ اس شعبے میں تحقیق کی وجہ سے چین کے پاس نئی ٹیکنالوجیز ، نئے مٹیئریل اور نئی مصنوعات کے بھر پور ذخائر موجود ہیں۔


شیئر

Related stories