اعلی سطح کے کھلے پن سے معاشی عالمگیریت کو فروغ دیا جائے ۔سی آر آئی کا تبصرہ

2019-10-03 16:31:41
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

ستر سال پہلے ، جب ایک نئے چین کا قیام عمل میں آیا تھا اس وقت چینی عوام انتہائی غربت کی زندگی گزار رہے تھے اور صنعتی اور زرعی شعبے کی بنیادیں بہت کمزور تھیں۔وقت کے ساتھ ساتھ ،ایک طرف تو خود انحصاری اور محنت اور دوسری طرف اصلاحات اور کھلی پالیسی کے نفاذ کے ذریعے ، چین نےانسانی تاریخ کا ایک بے مثال ترقیاتی معجزہ کردکھا یا ہے۔ حقائق سے ثابت ہوتا ہے کہ اصلاحات اور کھلے پن کا نفاذ چین کی تقدیر بدلنے اور اس کی ایک مثبت سمت متعین کرنے والے اہم اقدامات ہیں جن سےناصرف چین کی معاشی صورتِ حال میں پہلے کی نسبت زمین ،آسمان کا فرق آیا ہے بلکہ اس نےعالمی معیشت کو بھی فائدہ پہنچایا ہے۔

اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ چین کی ستر سال کی جستجو ، خصوصاً اصلاحات اور کھلی پالیسی کے نفاذ کے بعد سے حاصل شدہ عظیم کارناموں نے ترقی پذیر ممالک کو مفید مثالیں اور تجربات فراہم کیے ہیں۔ چین میں پیرو کےسابق سفیر ہوان کارلوس کوپونی شاویز کا کہنا ہے کہ چین نے نا صرف لوگوں کے لیے خوراک اور لباس کا مسئلہ حل کیا ہے بلکہ اس نے ابتدائی خوشحال معاشرہ بھی قائم کیا ہے۔چین کی معاشی ترقی کے کامیاب تجربات قابلِ تقلید ہیں۔

حالیہ برسوں میں ، چین اور عالمی معیشت کے مابین رابطے میں نئی خصوصیات سامنے آئی ہیں۔ چین پر عالمی معیشت کا انحصار بڑھتا ہی جارہا ہے ، جبکہ چین کی معاشی ترقی زیادہ تر گھریلو مانگ پر انحصار کرنے لگی ہے۔چینی قوم کی ترقی کی پانچ ہزار سالہ تاریخ سے ثابت ہوا ہے کہ کھلے پن سے ترقی و خوشحالی جبکہ بندش سے سست روی اور پسماندگی ہوتی ہے۔تجارتی تحفظ پسندی اور یک طرفہ پن کے مقابلے میں ، چین کھلے پن کو فروغ دینے میں ثابت قدم رہے گا کیونکہ چین اچھی طرح جانتا ہے کہ مسلسل اصلاحات اور کھلے پن کا نفاذ تمام خطرات اور چیلنجز سے نمٹنے کی کلید ہے۔ آگے بڑھتے ہوئے ، چین باہمی فائدے اور جیت جیت کی کھلی حکمت عملی پر کار بند رہتے ہوئےایک ترقی پسند اور خوشحال دنیا کے فروغ کے لیے کوشاں رہے گا۔


شیئر

Related stories