چین کھیل کے میدان میں بھی ایک بڑی طاقت بننے کی جانب رواں دواں ۔ سی آر آئی تبصرہ

2019-10-03 17:31:03
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

سال دو ہزار اٹھارہ کے اختتام تک ، چینی کھلاڑیوں نے کل تین ہزار چار سو اٹھاون عالمی چیمپین شپس جیتیں اور ایک ہزار تین سو بتیس عالمی ریکارڈز قائم کیے تھے۔ مسابقتی کھیلوں کی ترقی نے قومی فٹنس اور کھیلوں کی صنعت کی ترقی کو آگے بڑھایا ہے۔ دو ہزار نو میں ، آٹھ اگست کو "قومی فٹنس ڈے" قرار دیا گیا تھا۔ آج کل ، ملک میں عوامی کھیلوں کے تین اعشاریہ ایک ملین سے زائد اسٹیڈیمز ہیں ، اور چالیس کروڑ سے زیادہ لوگ جسمانی ورزش میں حصہ لیتے ہیں۔ چین میں ہر سال بین الاقوامی کھیلوں کے دوسو سے زیادہ مقابلوں کا انعقاد کیا جاتا ہے ۔ دو ہزار سترہ میں ، کھیلوں کی صنعت کی مجموعی مالیت کا حجم بیس کھرب یوآن سے بھی زائد رہا جو ملک کے جی ڈی پی کا ایک فیصد بنا ۔

نئے چین کے قیام کے آغاز میں ہی چینی حکومت نے مسابقتی کھیلوں کو ترجیح دینے کی پالیسی مرتب کی ۔ اس کے باوجود اس وقت ، فٹ بال ، باسکٹ بال ، ٹریک اینڈ فیلڈ اور دیگر کھیلوں میں چین کا معیار بلند نہیں تھا۔ حالیہ برسوں میں ، چین کھیلوں کے ترقیاتی ماڈل میں تبدیلی لایا اور قومی صحت سے متعلق عوامی اسپورٹس کا تصور پیش کیاتاکہ زیادہ سے زیادہ عوام کھیلوں میں شریک ہو سکیں اور متعلقہ شعبوں میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہو جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسپورٹس کے سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر کے ماحول کو بہتر بنانے کے لیےزیادہ کوشش کی جا رہی ہے تاکہ کھیلوں میں لوگوں کی شرکت کی حوصلہ افزائی کی جائے۔

دو ہزار اٹھارہ میں ،قومی جسمانی فٹنس پیمائش کے معیار تک پہنچنے والے چینی لوگوں کا تناسب 90٪ سے زیادہ ہے۔ یہ اشارہ ہے کہ چین آہستہ آہستہ کھیل کے میدان میں بھی ایک نئی طاقت بننے کی طرف بڑھ رہا ہے۔



شیئر

Related stories