سفاکانہ سوال پوچھنے سے پہلے سی این این کےصحافی جیسے افراد نے خود سے کوئی جواب اخذ کر لیا ہو گا
گزشتہ ہفتے برطانیہ میں ایک ٹرک کنٹینر سے برآمد ہونے والی انتالیس لاشیوں کا واقعہ عالمی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے اور لوگوں کی ایک بڑی تعداد اس سانحے پر رنجیدہ اور غمزدہ ہے ۔ابھی تک برطانوی پولیس کی جانب سے ہلاک شدگان کی قومیت اور اس سانحے کی تفصیلات کے حوالے سےکسی طرح کی کوئی تصدیق نہیں ہوئی، لیکن برطانیہ کے بعض ذراِئع ابلاغ نے اپنے طور پر ہلاک ہونے والوں کی قومیت کی تصدیق ہو جانے کا کہتے ہوئے انہیں چینی باشندے قرار دے دیا۔سی این این کے ایک صحافی نے چین کی وزارت خارجہ سے سوال کیا کہ عوامی جمہوریہ چین کے قیام کی سترویں سالگرہ کے موقع پر چینی باشندے غیرقانونی طور پر چین سے کیوں گئے؟
تبصرہ نگاروں کے خیال میں اس سوال کے پیچھےمحض اشتعال انگیز ی ہے اور اس میں انسانی ہمدردی کا کوئی شائبہ تک نہیں ۔سی این این کے صحافی نے یہ سوال کیوں پوچھا؟ہوسکتا ہے کہ انہوں نے خود سے ہی اس کا کوئی جواب اخذ کر لیا ہو ۔
ابھی تک جاں بحق ہونے والوں کی شناخت نہیں ہو سکی ، لیکن ویت نام کے کم از کم چوبیس خاندانوں کا کہنا تھا کہ ان کے گھر والے یورپ میں لاپتہ ہو چکے ہیں۔
یاد رہے کہ تیئیس اکتوبر کی رات کو برطانیہ کی ایک ٹی وی چینل نے رپورٹ دی کہ ایک ٹرک کنٹینر سےانتالیس لاشیں برآمد ہوئی ہیں ۔اس وقت ہلاکتوں کی قومیت کے حوالے سے کچھ بھی نہیں معلوم ہوا تھا ،لیکن انہوں نے پورے وثوق کے ساتھ خبر دی کہ ہلاک ہونے والے چینی باشندے ہیں۔اس کے بعد بی بی سی اسی مفروضے کی بنیاد پر ،کہ ہلاک ہونے والے چینی باشندے ہیں، مزید رپورٹس پیش کرتا رہا۔
اس سارے معاملے میں سب سے تکلیف دہ بات یہ ہے کہ کوئی بھی یہ پرواہ نہیں کر رہا کہ وہ انتالیس افراد کون تھے اور یہ سانحہ کیسے پیش آیا ۔اس کے برعکس بعض میڈیا چینلز کی توجہ "چینی باشندے" پر مرکوز ہے۔اسی لیے سی این این کے صحافی نےاس قسم کا سوال پوچھا جو حقائق کی تصدیق کے بغیر " غیرقانونی تارکین وطن" کو ایک ملک سے منسلک کرنے کی کوشش ہے اور دوہرا معیار اپنانے کا ایک اور ثبوت بھی ہے۔