چین یونان تعلقات پر سی آر آئی تبصرہ
چینی صدر شی جن پھنگ نے دس سے بارہ تاریخ تک یونان کا سرکاری دورہ کیا۔ اس دورے کے دوران ، دونوں ممالک کے رہنماؤں نے سیاسی باہمی اعتماد کو مستحکم کرنے ، عملی تعاون کو مزید گہرا کرنے ، اور تہذیبوں کے مابین مکالمے کو فروغ دینے جیسے موضوعات پر وسیع تبادلہ کیا ، اہم اتفاق رائے حاصل کیا ، اور ان حوالوں سے نتیجہ خیز نتائج برآمد ہوئے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین اور یونان کے مابین جامع تزویراتی شراکت داری اور تعاون کو مزید تقویت ملی ہے ، جو بلاشبہ دونوں ممالک کے لوگوں کے لئے ترقی کے نئے مواقع لائے گی اور چین-یورپی یونین تعلقات کو فروغ دے گی۔
چین-یونان جامع اسٹریٹجک شراکت داری کی تعمیر میں ، اقتصادی اور تجارتی تعاون مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ یونان پہلا یورپی ملک تھا جس نے چین کے "دی بیلٹ اینڈ روڈ" انیشیٹیو کی حمایت کی۔ دس سال پہلے ، یونانی معیشت مالی بحران اور یورپی قرضوں کے بحران میں بری طرح ڈوبی ہوئی تھی۔ ایسے وقت میں جب غیر ملکی سرمایہ کار یونان سے انخلا کر رہے تھے ، چینی سرمایہ کاری نے آکر یونانی معیشت کو استحکام بخشا۔
وسیع تناظر میں دیکھا جائے تو ، چین-یونان تعاون سے پوری یورپی یونین اور چین کے مابین تعلقات پر اہم اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ بری اور سمندری سلک روڈ کے سنگم پر واقع ہونے اور " نارتھ گیٹ آف یورپ" ہونے کی وجہ سے یونان اہم جغرافیائی اہمیت کا حامل ملک ہے۔ اس سال اپریل کے مہینے میں یونان، چین اور وسطی اور مشرقی یورپ کے تعاون کے نظام کا ایک مکمل رکن بن گیا ہے۔ یونانی رہنماوں نے واضح کیا کہ وہ یورپی یونین اور چین کے مابین مجموعی تعلقات کو فروغ دینے کے لئے فعال کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔ یونان میں چین کی جانب سے کامیاب منصوبے، چینی سرمایہ کاری کے بارے میں کچھ یورپی ممالک کے شکوک و شبہات کو ختم کرنے اور چین-یورپی یونین تعلقات کی ترقی میں مدد گار ثابت ہوں گے۔