برکس کی ترقی میں چینی دانش کا کلیدی کردار:سی آر آئی تبصرہ
برازیل کے دارالحکومت برازیلیا میں چودہ تاریخ کو برکس رہنماؤں کا گیارہویں اجلاس اختتام پذیر ہوا۔ چینی صدر شی جن پھنگ نے اس سربراہی اجلاس سے ایک اہم خطاب کرتے ہوئے نے عالمی معیشت کی ترقی اور بین الاقوامی نمونہ کے ارتقا کا گہرائی سے تجزیہ کیا ،اہم لمحات میں برکس ممالک کی ذمہ داری کے حوالے سے تین تجاویز پیش کیں۔ اور کثیرالجہتی اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کی حفاظت کے لیے پختہ عزم اور مثبت اشارے کا اظہار کیا۔
صدر شی نے ایک بار پھر زور دے کر کہا کہ برکس ممالک کو سیکیورٹی کے ماحول اور جدت پر مبنی ترقی سمیت تینوں اہم شعبوں میں اپنی مناسب ذمہ داریوں کو سنبھالنا چاہئے۔انہوں نے بین الاقوامی صورتحال اور ترقی کے رجحان پر گہری بصیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئےبرکس کے تعاون کی سمت کی نشاندہی کی اور ٹھوس عمل کا ایک نیا فارمولا پیش کیا۔
برکس تعاون کے بانی رکن کی حیثیت سے ، چین نے ہمیشہ برکس نظام کی ترقی کے لیے اپنی خدمات انجام دی ہیں۔ صدر شی نے اس تقریر میں اس بات کا اعادہ کیا کہ چین بیرونی دنیا کے لئے مزید کھلے گا اور سامان اور خدمات کی درآمد میں اضافہ کرتا رہے گا، مشترکہ گفتگو ، تعمیر اور شیئرنگ کے اصول کی روشنی میں "دی بیلٹ اینڈ روڈ" کی مشترکہ تعمیر کو فروغ دینے کے لئے دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔چین خود مختاری پرمبنی پرامن خارجہ پالیسی پر عمل پیرا رہے گا پرامن ترقی کی راہ پر گامزن رہےگا۔ یہ چین کی طرف سے کیا جانے والی ایک پختہ عہد اور عملی اقدام ہے جو پورا کیا جائے گا۔یہ بلاشبہ برکس ممالک میں تعاون کے لیے زیادہ بہتر مواقع لائے گا اور جیت جیت کی ترقی کو عملی چامہ پہنائے گا۔