ہانگ کانگ امریکی سیاستدانوں کے لیے تماشے کا میدان نہیں ،وائس آف گریٹر بے کا تبصرہ
امریکی سینٹ میں نام نہاد ہانگ کانگ کے انسانی حقوق اور جمہوریت کے ایکٹ کی منظوری کے بعد نہ صرف چینی عوام نے اس کی سخت مخالفت اور مذمت کی ہے ،بلکہ عالمی رائے عامہ نے بھی اس پر بے حد توجہ دی ہے ۔بعض دانشوروں نے اس بات کو واضح کیاہے کہ امریکی سیاستدانوں کا یہ عمل نہ صرف ہانگ کانگ امور کو چین کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ کھڑی کرنے کی سازش کے مترادف ہے ، بلکہ ذاتی مفاد کے حصول کے لیے ہانگ کانگ کو ایک تماشے کامیدان بنانے کی کوشش بھی ہے۔ تاہم یہ بے کار تماشا چینیوں کے سامنے بالکل غیرموثر ہے جو خود ہی ختم ہوجائے گا۔
مذکورہ ایکٹ نام نہاد جمہوریت اور انسانی حقوق کی آڑ میں ایک تماشا ہے ، تاہم حقیقت میں یہ گیسولین کی بوتلوں،آتشی بموں اور بلیک ماسک کی حفاظت کرتا ہے۔ جیسا کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے اسکالر ٹام فوڈی نے کہا کہ ہانگ کانگ انسانی حقوق اور جمہوریت کا ایکٹ دوسروں کے بحراں سے استفادہ کرنے کا عمل ہے جس کا انسانی حقوق و جمہوریت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
تو پھر اس ایکٹ کا کیا فائدہ ہو گا؟ یہ امریکہ کی جانب سے چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا ایک اور ثبوت ہے اور اس سے ظاہر ہوتاہے کہ چین کے خلاف امریکی سیاستدانوں کے پاس حربے کافی کم رہ گئے ہیں۔