پاکستان میں سمندر پار آباد چینی افراد کی انجمن کے سربراہ کی سنکیانگ سے متعلق امریکی بل کی مذمت
حال ہی میں امریکی ایوان نمائندگان نے نام نہاد "ویغور انسانی حقوق پالیسی بل ۲۰۱۹" کی منظوری دی۔پاکستان کے مختلف حلقوں نے امریکہ کے مذکورہ بل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل بدنیتی پر مبنی ہے اور چین کی سنکیانگ سے متعلق پالیسی کو بدنام کرنے کی کوشش ہے۔
پانچ دسمبر کو پاکستان کے مختلف شہروں میں سمندر پار آباد چینی افراد کی انجمنوں اور آل پاکستان سمندر پار چینی افراد کی انجمن کے تحت یوتھ یونین نے اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکہ کے اس بل کی مذمت کی۔
راولپنڈی کی سمندر پار آباد چینی افراد کی انجمن کے سربراہ ناصر خان کا تعلق ویغور قومیت سے ہے۔ان کا آبائی شہر کاشغر ہے۔وہ دو ماہ قبل سنکیانگ واپس گئے تو انہوں نے دیکھا کہ وہاں لوگ آزادانہ طور پر کام کرتے اور زندگی گزار رہے ہیں ۔زمینی حقائق امریکہ کے منفی پروپیگنڈے سے بالکل مختلف ہیں۔
ناصر خان نے کہا کہ حالیہ چند برسوں میں سنکیانگ کی ترقی کی بنیادی وجہ امن و استحکام ہے۔سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے کی حکومت نے قانون کے مطابق دہشت گردی کے خلاف نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں ۔تاہم امریکہ سنکیانگ نیز چین کی تیز رفتار ترقی کو دیکھنا نہیں چاہتا اور اسی لیے وہ مذکورہ بل کے ذریعے چین کی ترقی کو روکنا چاہتا ہے۔