مشرق وسطی میں حالات کی خرابی سے کسی کو بھی کچھ حاصل نہیں ہوگا، سی آرآئی کا تبصرہ
امریکی حملے میں ایرانی جنرل کی ہلاکت کے بعد سے مشرق وسطی میں صورت حال کشیدہ ہوتی جا رہی ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ خطے میں تناؤ بڑھ رہا ہے۔ اس صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے سی آرآئی نے کہا کہ مشرق وسطی میں کشیدگی کو جلد از جلد ختم کرنے کے لئے ماحول کو فروغ دیناچاہیے۔
سات تاریخ کو ایران نے امریکی فوج کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا اور آٹھ تاریخ کی صبح ایران نے عراق میں قائم امریکی فوجی اڈے پر "دسیوں میزائل " فائر کئے۔ ایران کی جانب سے دعوی کیا گیا ہے کہ اس حملے میں 80 امریکی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔ امریکی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ہلاکتوں اور نقصانات کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔ امریکہ نے خلیج کے علاقے میں ہر طرح کی پروازوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔
ایران کی جانب سے اس وقت کشیدگی کو ہوا دینا یا انتقامی کارروائی میں حصہ لینا دانشمندانہ عمل نہیں ہے۔ ایرانی صدر روحانی نے 2019 میں عوامی سطح پر اعتراف کیا ہے کہ امریکی پابندیوں کی وجہ سے ایران 40 سالوں سے بدترین معاشی صورتحال کا سامنا کر رہا ہے۔ کرنسی کی قدر میں کمی اور قیمتوں میں اضافے وہ عملی مسائل ہیں جنہیں ایرانی حکومت کو فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔ بڑے پیمانے پر فوجی انتقامی کاروائیاں کرنے سے ہو سکتا ہے کچھ وقتی فوائد حاصل ہو جائیں لیکن یہ اقدام ملک کی طویل المدتی ترقی کے لئے سازگار نہیں ہے۔
امریکی "فارن پالیسی" میگزین کے چھ تاریخ کےشمار ے میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ دس سال سے زیادہ عرصہ تک امریکی خارجہ پالیسی کا یہ محور رہا ہے کہ امریکہ کے نکلنے سے مشرق وسطی انتشار کا شکار ہو جائے گا ۔ لیکن موجودہ حالات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ امریکہ ہی مشرق وسطی میں انتشار کی وجہ ہے۔
ایران نے کہا ہے کہ اس کی دفاعی کاروائی ختم ہوچکی ہے اور وہ جنگ کا خواہاں نہیں ہے ، لہذا امریکہ کو بھی اسی عزم کا مظاہرہ کرنا چاہئے اور جلد از جلد مذاکرات اور تصفیہ کی راہ پر واپس آنا چاہئے۔ مشرق وسطی میں کشیدگی کو جلد از جلد ٹھنڈا کرنے کے لئے ماحول کو فروغ دینا ایک عقلی انتخاب اور تمام فریقوں کے لئےکرنے کا فوری کام ہے۔