چین - میانمار دوستی کے نئے دور کا آغاز ، سی آر آئی کا تبصرہ

2020-01-19 11:15:05
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

اٹھارہ جنوری کو چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ کا دو روزہ دورہ میانمارمکمل ہو گیا ۔ اس دو روزہ دورے میں صدر شی جن پھنگ نے بارہ سرگرمیوں میں شرکت کی اور مختلف شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون سے متعلق انتیس دستاویز پر دستخط بھی ہوئے ۔فریقین نے چین-میانمار ہم نصیب معاشرے کی تعمیر پر اتفاق کیا اور ایک مشترکہ بیان میں دونوں ممالک کے درمیان اگلے مرحلے میں تبادلے اور تعاون کے منصوبہ بندی کا اعلان کیا گیا۔اس سے چین اور میانمار کے درمیان طویل دوستی اور ٹھوس تعاون کا نیا دور شروع ہوا ہے۔

اس دورے کا اہم نتیجہ چین اور میانمار کے مشترکہ بیان کی صورت میں سامنے آیا جس میں باہمی سیاسی اعتماد، اقتصادی تعاون، عوامی تبادلوں، بین الاقوامی و علاقامی تعاون کا جائزہ لیتے ہوئے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کے فروغ کے لیے ٹھوس منصوبہ بندی کی گئی ۔

سب سے پہلے دونوں ممالک نے اتفاق کیا کہ دو طرفہ سفارتی تعلقات کے قیام کی سترویں سالگرہ کے موقع پر چین-میانمار روایتی دوستی کو فروغ دیا جائے گا، دو طرفہ جامع اسٹریٹیجک تعاون کے ساتھی کے تعلقات کو آگے بڑھایا جائے گا، چین-میانمارہم نصیب معاشرے کی تعمیر کی جائے گی اور دو طرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز کیا جائےگا۔ دوسری بات یہ ہے کہ دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر کو فروغ دینا چین اور میانمار کے درمیان باہمی تعاون کا اہم حصہ ہے۔ دورے کے دوران، صدر شی جن پھنگ نے میانمار کے رہنماوں کے ساتھ دی بیلٹ اینڈ روڈ کی مشترکہ طور پر اعلی معیار کی تعمیر پر اتفاق کیا۔ جس سے کیوک پیاو خصوصی اقتصادی علاقے ، یانگون نیو ٹاؤن، چین-میانمار سرحدی اقتصادی تعاون زون، شاہراہوں، ریلوے اورتوانائی کے منصوبوں کو فروغ دیا جائے۔

اس کے ساتھ ساتھ، عوامی تبادلوں کے فروغ سے دو طرفہ تعلقات میں بھی مدد ملے گی۔ فریقین نے اتفاق کیا کہ دو ہزار بیس کو چین-میانمار ثقافتی و سیاحتی سال قراردیا جائے۔

ایک وسیع تر نکتہِ نظر سے دیکھا جائے تو یہ دورہ ، چین اور میانمار کے درمیان باہمی تعاون کو فروغ دینے اور خطے میں امن و استحکام کے لیے بے حد اہمیت رکھتا ہے۔


شیئر

Related stories