" ویسٹ لیس نیس " اور پیلوسی کی کھوکھلی تنقید : سی آر آئی کا تبصرہ

2020-02-16 17:10:33
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

"مغربی ممالک میں ہواوے کی جانب سے 5G ٹیکنالوجی متعارف کروانے سے سیاسی نظام کو کیوں خطرہ لاحق ہے ؟ کیا آپ واقعی سو چتی ہیں کہ جمہوری نظام اتنا نازک ہے کہ ہواوے جیسی ایک ہائی ٹیک کمپنی اس کے لیے کسی قسم کا خطرہ بن سکتی ہے؟ "یہ وہ اہم سوالات ہیں جو خارجہ امور کے حوالے سے چین کی سینئر اہلکار فو اینگ نے امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی سے براہ راست پوچھے۔ پیلوسی نے دعوی کیا کہ چینی کمپنیاں " فری انٹرپرائز ماڈل" کی حامل نہیں ہے۔ لیکن کیا پیلوسی کے یورپین دوست بھی واقعی ایساہی سوچتے ہیں؟ شائد نہیں ۔

میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں شریک چینی ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای نے رائٹرز کے ڈپٹی ایڈیٹر انچیف الیسندرا گیلونی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں واضح کیا کہ برطانیہ اور جرمنی جیسے متعدد ممالک نے افواہوں پر کان نہیں دھرے ہیں ۔ وہ اپنے مواصلات کے بنیادی ڈھانچے کے تحفظ کی بنیاد پر ہواوے سمیت دیگر ممالک کی کمپنیوں کے لئےایک معقول مسابقتی ماحول فراہم کرنے کے لئے تیار ہیں۔ پھر امریکہ کیوں معیشت اور ٹیکنالوجی کے میدانوں میں دوسرے ممالک کے اداروں کی نمایاں ترقی کو قبول نہیں کرسکتا ؟ میرے خیال میں یہ " تاریک ذہنیت" کی عکاسی ہے کہ امریکہ دوسرے ممالک کی ترقی اور اُن کے اداروں کی مضبوطی کو نہیں دیکھنا چاہتا ہے ۔

موجودہ میونخ سیکیورٹی کانفرنس کا مرکزی موضوع "ویسٹ لیس نیس" ہے۔ کانفرنس کے چیئرمین کے مطابق نئے ابھرتے ہوئے ممالک کی ترقی سے متوازن بین الاقوامی تعلقات کو فروغ ملا ہے ۔ نئے ابھرتے ہوئے ممالک کے ساتھ تعاون کا فروغ روایتی یورپی طاقتوں کے لئے "ویسٹ لیس نیس" سے نکلنے کا بہترین طریقہ ہے ۔


شیئر

Related stories