سنکیانگ میں نام نہاد "انسانی حقوق" کا مسئلہ محض ایک سیاسی جھوٹ ہے ،سی آر آئی کا تبصرہ

2020-03-13 20:30:56
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

امریکہ سمیت کئی مغربی ممالک سنکیانگ امور کے بہانے چین میں انسانی حقوق کی صورتحال پر بے جا تنقید کرتے رہتے ہیں لیکن ان کے یہ الزامات بے بنیاد ہیں اور محض سیاسی جھوٹ ثابت ہو رہے ہیں۔

امریکہ نے سنکیانگ میں پیشہ ورانہ تعلیم اور تربیت کے مراکز کو "حراستی کیمپ "قرار دیا ہے تاہم حقیقت میں وہ سنکیانگ کے عوام کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لانے کے لیے اہم پلیٹ فارم ہیں۔ان مراکز کے متعلقہ انچارج نے بتایا کہ یہاں زیرِ تربیت افراد نے اپنی تعلیم اور تربیت کو مکمل کیا جس کے بعد حکومت کی مدد سے ان کو روزگار ملا ہے۔گزشتہ تین سال میں سنکیانگ میں دہشت گرد ی کا ایک بھی واقعہ رونما نہیں ہوا ۔ یہ تعلیم و تربیت کے مراکز سمیت دیگر اہم اقدامات کا نتیجہ ہے۔

اطلاعات کے مطابق دسمبر دو ہزار انیس میں امریکہ کی ایک نیوز ویب سائٹ کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ "چین میں انسانی حقوق کی حفاظت کے نیٹ ورک" نامی ایک ادارے نے محض آٹھ ویغور افراد کے انٹرویوز کو سامنے رکھ کر یہ نتیجہ اخذ کیا کہ چینی حکومت نے دس سے بیس لاکھ ویغور افراد کو "حراست" میں لیا ہوا ہے ۔یہ بے حد نا معقول حرکت ہے ۔ انسانی حقوق کو بنیاد بنا کر چین پر تنقید کرنے والے ممالک میں سے کافی زیادہ ممالک ایسے ہیں کہ جہاں پرانسانی حقوق کے سنگین مسائل موجود ہیں۔اگر صرف امریکہ ہی کی مثال لی جائے تو وہ دنیا میں واحد ملک ہے جس نے خاص طور پر مسلم ممالک کے خلاف پابندی لگانے کا حکم دیا تھا جسے "مسلم بین" کا نام دیا گیا تھا ۔اس کے علاوہ امریکہ نے عراق ،شام ،لیبیا اور افغانستان سمیت دیگر مسلم ممالک میں انتشار پیدا کیا جس سے لاکھوں بے قصور عام شہری ہلاک یا زخمی ہوئے۔ان حقائق کی روشنی میں تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ مسلمانوں کے انسانی حقوق کے بارے میں بات کرنے کا ہرگز اہل نہیں ہے۔


شیئر

Related stories