امریکی سیاستدانوں کے لئے وبا کے خلاف سنجیدہ ہونے کا وقت آگیا ہے، سی آر آئی کا تبصرہ

2020-03-20 12:36:28
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

حالیہ دنوں امریکی رہنماؤں نے کووڈ-19 کو کئی مواقع پر بار بار "چائنیز وائرس" کہا ہے۔ امریکہ کے اندر بھی اور بین الاقوامی برادری نے بھی ان نسل پرستانہ الفاظ پر تنقید کی ہے۔ وبا کی روک تھام اور اس پر قابو پانے میں امریکہ کو کئی مسائل درپیش ہیں، زیادہ تر لوگ اب یہ جان گئے ہیں کہ امریکہ میں کچھ سیاستدانوں نے اس وبا کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے کوئی سنجیدہ کام نہیں کیا ہے۔

گیارہ مارچ کو وبا کی شدت میں اچانک اضافہ ہوا تو ، امریکی رہنما نے کہا کہ وہ "جدید تاریخ میں غیر ملکی وائرس کے خلاف سب سے زیادہ فعال اور جامع کارروائی کریں گے"۔ سولہ مارچ کو جب یہ سوال پوچھا گیا کہ وہ کووڈ-19 کے خلاف اپنی کارکردگی کے بارے میں کیا اندازہ لگاتے ہیں ؟ امریکی رہنما نے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے اپنی کارکردگی کو دس میں سے دس نمبر دیئے ۔

اب تک امریکہ کی تمام پچاس ریاستوں اور واشنگٹن ڈی سی میں کووڈ-19 کے مریض رپورٹ ہو چکے ہیں . شرح سود میں مسلسل کمی اور مقداری نرمی کی پالیسیاں اپنانے کے باوجود سرمایہ کار وبا کے خلاف امریکی حکومت کے ردعمل کے بارے میں پر اعتماد نہیں ہیں اور امریکی اسٹاک آٹھ کاروباری دنوں کے اندر مسلسل چار بار گھٹ چکے ہیں۔ امریکی رہنما ،اسٹاک مارکیٹ کو ہمیشہ اپنی اہم سیاسی کارکردگی سمجھتے ہیں ۔ امریکی اسٹاک میں مسلسل کمی وہ وجہ ہے جو اس کے لیے پریشانی کا باعث بنتی ہے کیوںکہ اس کا براہ راست تعلق ووٹ سے ہے۔یہ انسداد وبا کے حوالے سے امریکہ کی اس انتہائی منطق کی عکاس ہے جس کے مطابق سرمایہ ، زندگی سے زیادہ اہم ہے۔

وبا کے خلاف ناقص ردعمل کو چھپانے ، لوگوں کی توجہ اس مسئلے کی طرف سے ہٹانے اور رائے عامہ کے دباؤ کو تبدیل کرنے کی خاطر امریکہ نے اخلاقی حدود کو توڑتے ہوئے چین کو رسوا کرنے کے لیے اس کے خلاف بیانات کا محاذ کھول دیا ہے ۔

۔ نسل پرستانہ جملے ،اور عمل صحت عامہ کے بحران سے نمٹنے میں بین الاقوامی تعاون کے لئے بھی نقصان دن ثابت ہوتے ہیں ۔اس وقت دنیا کو بنی نوع انسان کے مشترکہ دشمن کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، اب وقت آگیا ہے کہ امریکی سیاستدان کچھ ایسا کریں جو لوگوں کی صحت و سلامتی کے لیے فائدہ مند ہو۔


شیئر

Related stories