چین۔امریکہ تعلقات کی بہتری ،وبا کی روک تھام و کنٹرول میں معاون
حالیہ دنوں چین کے حوالے سے امریکی بیانیے میں غیر معمولی تبدیلی رونما ہوئی ہے۔ امریکہ کے نائب صدر مائیک پینس نے تئیس تاریخ کو کہا کہ ماضی میں درپیش وبائی امراض کی نسبت اس مرتبہ چین نے کووڈ۔19 سے نمٹنے میں اعلیٰ شفاف اقدامات کیے ہیں۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اسی روز ایک ٹویٹ میں عالمگیر وبا کے لیے " دی وائرس" کا لفظ استعمال کیا جبکہ اس سے قبل ٹرمپ وبا کو " چائنیز وائرس " بھی قرار دیتے رہے ہیں۔اس کے علاوہ چینی شہریوں یا پھر چینی نژاد امریکی شہریوں کو ہراساں کرنے کے کئی واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔لاس اینجلس میں کلیرمونٹ کالج سے وابستہ انسٹرکٹر کرسٹین براون ایل نے "گارجین" میں لکھا کہ مختلف ریستورانوں نے انہیں خدمات کی فراہمی سے انکار کر دیا کیونکہ اُن کے ہمراہ کچھ چینی طلباء بھی تھے۔نیو یارک ٹائمز میں شائع ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ چینی نژاد امریکی شہری اپنی سلامتی سے متعلق فکرمند ہیں۔واکس کے مطابق ایشیائی۔امریکی ووٹنگ بلاک میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جو انتخابات میں اثرانداز ہو سکتا ہے جبکہ ڈیمو کریٹس اور ری پبلیکنزدونوں اسی ووٹ بنک سے فائدہ اٹھانا چاہتی ہیں۔ مثلاً وسکونسن کی ہی اگر بات کی جائے تو یہاں ستر ہزار ایشیائی۔امریکی ووٹرز موجود ہیں جن کی مجموعی تعداد دو ہزار سولہ میں ٹرمپ کےحاصل کردہ ووٹس سے تین گنا زائد ہے۔
چین کے ساتھ بہترین روابط کی اہمیت کو اس وقت عالمی سطح پر فروغ حاصل ہو رہا ہے۔ سادہ الفاظ میں امریکہ کے پاس وبا سے نمٹنے کے لیے وافر سازوسامان موجود نہیں ہے۔امریکہ میں اگرچہ جنوری کے اواخر میں وبا سے متعلق صورتحال سامنے آنا شروع ہو چکی تھی لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے انیس مارچ تک اس ضمن میں کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھائے۔امریکہ کے کئی طبی اداروں اور سیاسی رہنماوں کے تحفظات کے باوجود صدر ٹرمپ نے اپنے احکامات کو موئثر طور پر استعمال نہیں کیا۔
صدر ٹرمپ نے جنوبی کوریا کے صدر مون جے این سے بھی طبی سازوسامان فراہم کرنے کی درخواست کی ہے لیکن جنوبی کوریا تو اس وقت خود وبائی صورتحال سے نمٹ رہا ہے لہذا انہوں نے اپنے جواب میں کہا کہ ممکنہ حد تک امریکہ کو حمایت فراہم کی جائے گی۔
چین سے طبی سازوسامان کے سب سے بڑی خریدار کی حیثیت سے موجودہ بحرانی صورتحال میں چین کے ساتھ بہترین تعلقات انتہائی اہم ہیں۔چین کی جانب سے بھی واضح کیا گیا ہے کہ ایسے تمام ممالک جنھیں امداد کی ضرورت ہے ، چین اپنی صلاحیت کے مطابق انہیں حمایت فراہم کرے گا۔ویکسین کی تیاری اور وبا کا کنٹرول فوری ممکن نہیں ہے جبکہ اس مقصد کے لیے طبی سازوسامان کی مستقل فراہمی لازم ہے۔لہذا چین اور امریکہ کے درمیان ایک مستحکم ورکنگ ریلیشن شپ کلیدی عنصر ہے۔
ٹرمپ کی جانب سے مہلک وائرس کو " چائنیز وائرس " قرار دینے جیسے اقدام سے تعلقات کی بہتری میں مدد نہیں ملے گی۔ ٹرمپ انتظامیہ موجودہ صورتحال میں اپنے رویوں میں تبدیلی لائے اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بہتری میں تعمیری کردار ادا کرئے۔