کووڈ-۱۹ کی سنگینی کے باوجود امریکہ کے بعض سیاستدان بدستور افواہیں پھیلانے میں مصروف ، سی آر آئی کا تبصرہ

2020-04-03 15:03:55
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn


دو اپریل کو چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چھون اینگ نے رسمی پریس کانفرنس میں کہا کہ"اس لمحے سیاستدانوں کو عوام کی جانی سیکورٹی اور صحت کو اولین ترجیح دینی چاہیئے۔ " انہوں نے امریکہ کے سیاستدانوں کی جانب سے چین کے خلاف افواہوں اور الزامات کو مسترد کر دیا۔انہوں نے بلوم برگ کے سوال کے جواب میں دس منٹ تک سلسلہ وار حقائق پیش کر کے ان افواہوں اور الزامات کوبے بنیاد قرار دیا۔

کیا حقیقت میں ، چین نےکچھچھپایا ہے؟ اس بات کے فیصلے کیلئے سب سے اہل عالمی ادارہ صحت اور متعلقہ ماہرین ہیں۔ چین میں ڈبلیو ایچ او کے نمائندےگاڈن گالیا پہلے ہی نشاندہی کرچکے ہیں کہ چین نے ڈبلیو ایچ او کے ساتھ متعلقہ معلومات کا بروقت اشتراک کیاجس کی بنیاد پرڈبلیو ایچ اونے وبا کا درست تجزیہ کیا اور پوری دنیا کو انسداد وبا کیلئے خبردار کیا۔

سوال یہ ہے کہ بروقت خبرداری اور آگاہی کے باوجود امریکی حکومت نے کیا کیا؟

امریکی ڈاکٹر ہیلن وائی چونے جنوری میں ہی وبا کے حوالے سے خبردار کیا تھا سوال یہ ہے کہان کو ٹیسٹنگ ختم کرنے اور منہ بند رکھنےکا حکمکیوں دیا گیا؟ امریکہ کے امراض کی روک تھاممرکزنے دو مارچ سے ٹیسٹنگ اور اموات سے متعلق تعداد بتانا کیوں بند کیا؟ امریکہ کے ہسپتال کومشتبہ مریضوں کی تشخیص کے لیے وزارت صحتسے کیوں درخواست کرنی پڑی ؟

امریکی سیاستدانوں کے پاس مذکورہ سوالات میں سے شاید ایک کا بھی جواب نہیں ہے۔آخر میں سوال یہی پیدا ہوتاہےکہ وبا سے متعلق حقائق کس نے چھپائے ؟یہ بات اب بالکل واضح ہوگئی ہے کہ اپنی نااہلی اور خوف کو چھپانے کیلئے چین پر بے بنیا د الزامات لگائے جارہے ہیں ۔

امریکی ویب سائٹ ڈیلی بیسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس نے دیگر وفاقی اداروں کے ساتھ مل کر چین پر "وبا چھپانے" اور "عالمی وبا پھیلانے" کا الزام عائد کرنے کا خفیہ پروگرام بنایا ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وائٹ ہاؤس اپنی نا اہلی کو چھپانے کے لیےچین کو"قربانی کا بکرا" بنا نا چاہتاہے۔ اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے عوام کی جان کےتحفظ کو بھی نظر انداز کیا جارہاہے اور وبا سے لڑنے کا دوسرااہم موقعبھی ضائع کیا جارہاہے۔


شیئر

Related stories