وائٹ ہاوس کے نزدیک امریکی میڈیا میں چین کی تعریف "چین کے لیے پروپیگنڈے" کے مترادف ، سی آر آئی کا تبصرہ

2020-04-15 16:27:41
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

تیرہ اپریل کو وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران کولمبیا براڈکاسٹنگ سسٹم کی ایک نامہ نگار نے صدر ٹرمپ سے فروری میں وبا سے نمٹنے کی بابت دریافت کیا تو ڈونلڈ ٹرمپ نے مذکورہ صحافی اور ادارے "سی بی ایس" پر الزام عائد کیا کہ وہ" فیک نیوز" دے رہے ہیں۔

نیویارک ٹائمز ، سی این این ،این بی سی سے لے کر چین مخالف وی او اے ،نیز صدر کے مضبوط حامی فاکس نیوز تک ،یہ تمام امریکی میڈیا ادارے حالیہ دنوں امریکی صدر کے زیر عتاب رہے ہیں۔لیکن اس کی وجہ کیا ہے ؟ اگر نیو یارک ٹائمز کی ہی مثال لی جائے تو حالیہ دنوں ادارے کی جانب سے ایک مضمون شائع کیا گیا جس میں متعدد حقائق کی روشنی میں یہ کہا گیا کہ نیو یارک میں کورونا وائرس کے بیشتر کیسز کی بنیادی وجہ یورپ سے آنے والے متاثرہ مسافر ہیں۔ حکومت نواز سمجھے جانے والے معروف ادارے وی او اے کو بھی وائٹ ہاؤس کی جانب سے تنقید کا سامنا رہا کہ اس نے امریکی مراعات سے فائدہ اٹھانے کے باوجود "چین کے لیے پروپیگنڈا" کیا ہے۔حالانکہ وی او اے نے صرف چینی شہر وو ہان کے لاک ڈاؤن کو انسداد وبا کی "کامیاب مثال" قرار دیا تھا۔

واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ وائٹ ہاؤس کے نزدیک چین پر تنقید ہی "حقائق پر مبنی درست رپورٹنگ" ہے جب کہ چین کی تعریف "چین کے لیے پروپیگنڈے" کے ذمرے میں آتا ہے۔ اس قسم کی منطق سے یہ عیاں ہو چکا ہے کہ امریکی حکومت کے لیے " آزادی صحافت"محض ایک سیاسی آلہ ہے۔جیسا کہ واشنگٹن پوسٹ نے کہا کہ موجودہ امریکی حکومت نے "فیک نیوز" کو ایک نئی تعریف دی ہے کہ "درست اور حقائق پر مبنی رپورٹنگ لیکن اعلی ترین امریکی رہنما کی ساکھ کے لیے نقصان دہ ۔


شیئر

Related stories