آگ میں گھرے امریکی سیاستدان آگ سے نہیں زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔ سی آر آئی کا تبصرہ

2020-05-12 13:00:33
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

حال ہی میں بعض امریکی سیاستدان، چین کو بدنام کرنے کا کوئی نیا طریقہ تلاش کرنے کی کوشش میں ہیں اور ویکسین کی تحقیقات اسی کا ایک حصہ ہے ۔ یہ عناصر چین پر الزام تراشی کے لیے کوئی بھی بہانہ تراش سکتے ہیں ۔

مارچ میں ہی امریکی حکومت نے ایک جرمن کمپنی سے ویکسین کی تیاری کی ٹیکنالوجی خرید ی ،لیکن وہ ٹیکنالوجی صرف امریکہ ہی استعمال کر سکتا ہے۔پھر حال ہی میں یورپی یونین کی قیادت میں ویکسین سے متعلق ایک عالمی کانفرنس میں مختلف ممالک کی جانب سے سات ارب چالیس کروڑ یورو رقم کا عطیہ دیا گیا ،لیکن امریکہ نے نہ تو اس کانفرنس میں شرکت کی ،نہ ہی اس مقصد کے لیے کوئی رقم عطیہ کی ۔مزید یہ کہ امریکی سیاستدانوں کی جانب سے سائنسی تحقیقات پر اثر انداز ہونے اور مداخلت کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

پھر اگر ویکسین سے متعلق "سائبر چوری" کا ذکر کیا جائے ، تو یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے کہ امریکی حکومت کئی سالوں سے بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیرملکی حکومتوں ، صنعتی و کاروباری اداروں اور مختلف شخصیات کے خلاف منظم انداز میں انٹرنیٹ اور کمپیوٹر سے چوری ، نگرانی اور حملوں کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔

دوسری طرف چین ویکسین کی تحقیقات اور علاج معالجے کے طریقہ کار کے حوالے سے پیش پیش ہے اور عالمی برادری کے ساتھ اس سے متعلق معلومات ، تجربات و نتائج کے تبادلے بھی کر رہا ہے۔جیسا کہ کچھ مبصرین نے نشاندہی کی ہے کہ کووڈ-۱۹ سے نمٹنے کے لیے سب سے زیادہ تجربہ رکھنے والے ملک کی حیثیت سے چین کو امریکہ سے نام نہاد سائبر چوری کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔

اس وقت امریکہ میں کووڈ-۱۹ سے متاثرہ کیسز کی تعداد تیرہ لاکھ سے زائد ہو چکی ہے۔اس سنگین صورتحال کے باوجود امریکی سیاستدانوں کو اپنےملک اور دنیا کے لوگوں کی زندگیوں کی کوئی پرواہ نہیں ، بلکہ وہ ویکسین کی تیاری کو ایک سیاسی کھیل بنا کر اس سے متعلق عالمی تعاون میں رکاوٹیں کھڑی کررہے ہیں۔یہ سیاستدان آگ سےنہیں انسانی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔ویکسین وائرس کو شکست دینے کے لیے سب سے طاقتور ہتھیار ہے۔امید ہے کہ امریکی سیاستدان جلد ہی ہوش میں آجائیں گے اور قیمتی جانوں کو بچانے کے لیے راہِ راست پر آ جائیں گے۔


شیئر

Related stories