امریکی سیاستدانوں کے غیر سنجیدہ رویے قدرتی آفت کو انسانی المیے کی جانب لے جا رہے ہیں ، سی آر آئی کا تبصرہ

2020-05-12 17:37:45
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

چین میں سابق امریکی سفیر میکس بوکاس نے سی این این کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ اس وقت امریکی حکومت چین مخالف سرگرمیوں میں بھرپور مصروف ہے۔متعدد امریکی حلقے جانتے ہیں کہ چین پر تنقید غیر ذمہ دارانہ ہے مگر اس کی مخالفت کی اُن میں جرات نہیں ہے۔ انہوں نے بیسویں صدی میں " میکارتھزم" کو امریکی سیاسی تاریخ کو ایک سیاہ دور قرار دیا جس میں حقائق کو مسخ کرنے سمیت زاتی حملوں اور من گھڑت دعووں سے کمیونسٹ مخالف جذبات کو ہوا دی گئی۔

آج ستر برسوں کے بعد سرد جنگ کی ذہنیت رکھنے والے چند چین مخالف امریکی سیاستدانوں نے ایک مرتبہ پھر چین کو نشانہ بنایا ہے تاکہ انسداد وبا میں اپنی لاپرواہی سے توجہ ہٹائی جا سکے۔ ان سیاستدانوں کے اپنے زاتی مفادات ہیں جن کے تحت امریکی معاشرے میں چین سے متعلق تصور کو مسخ کیا جا رہا ہے اور خود امریکہ کو بڑی آفت کی جانب دھکیلا جا رہا ہے۔

اس وقت امریکہ میں متاثرہ مریضوں کی تعداد تیرہ لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ اموات بھی اسی ہزار سے زائد ہیں۔ملک میں بے روزگار افراد کی تعداد دو کروڑ پانچ لاکھ سے زیادہ ہو چکی ہے۔ لندن اکنامک اینڈ کمرشل پالیسی ایجنسی کے سابق ڈائریکٹر جون روز کے خیال میں چین مخالف رویے مغرب کو تباہ کن اقتصادی بحران کی جانب لے جا رہے ہیں۔وبا کی شروعات میں امریکی حکومت نے خطرناک حد تک تکبر کا مظاہرہ کیا اور چین کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کو دانستہ نظر انداز کیا۔امریکہ نے وبا کی روک تھام و کنٹرول کی قیمتی مہلت ضائع کر دی۔

ایک ارب چالیس کروڑ چینی عوام جب انسداد وبا کی کوششوں میں مصروف تھے تو اُس وقت ان سیاستدانوں نے کہا کہ " جمہوریت میں کسی شہر کو بند نہیں کیا جاتا " اور یہ دعوے کیے کہ مغربی ممالک وبا سے محفوظ رہیں گے۔عالمی زرائع کہتے ہیں کہ واشنگٹن کا مسخ شدہ موجودہ سیاسی ماحول وبا کی فطری آفت کو انسانی المیے میں بدلنے کی راہ ہموار کر رہا ہے۔


شیئر

Related stories