امریکی حیاتیاتی تجربہ گاہیں انسانیت کے لیے ایک خطرہ ،سی آر آئی کا تبصرہ

2020-05-15 19:42:24
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے حالیہ دنوں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ امریکہ نے روس اور چین کے ہمسایہ ممالک میں دانستہ حیاتیاتی تجربہ گاہیں قائم کی ہیں اور امریکہ ان تجربہ گاہوں کے مقاصد بتانے سے انکاری ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی رویے اور اقدامات سے متعلق کئی سوالات جنم لے رہے ہیں کیونکہ عالمی برادری میں اس حوالے سے شکوک و شبہات اور تشویش پائی جاتی ہے۔ روس کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق امریکہ نے دنیا بھر میں دو سو سے زائد حیاتیاتی تجربہ گاہیں قائم کی ہیں۔ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ تجربہ گاہوں کے آس پاس وسیع پیمانے پر خطرناک متعدی امراض سامنے آئے ہیں۔

میری لینڈ میں فورٹ ڈیٹریک بائیولوجیکل لیب امریکہ میں حیاتیاتی اور کیمیائی ہتھیاروں کی سب سے بڑی تجربہ گاہ ہے۔گزشتہ برس جولائی میں یہ لیب اچانک بند کر دی گئی اور قومی سلامتی کے جواز کے تحت اس کی وجوہات بھی نہیں بتائی گئیں۔نیو یارک ٹائمز کے مطابق مذکورہ لیب میں ایسے زہریلے عناصر پر کام جاری تھا جسے امریکی حکومت نے انسانوں ،جانوروں حتیٰ کہ پودوں کے لیے بھی انتہائی خطرناک قرار دیا ہے۔

"یو ایس اے ٹو ڈے" کی رپورٹ کے مطابق دو ہزار تین کے بعد امریکی حیاتیاتی تجربہ گاہوں میں کئی مہلک حادثات رونما ہو چکے ہیں۔گزشتہ بیس برسوں میں امریکہ وہ واحد ملک ہے جو کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن سے متعلق مذاکرات کو آگے بڑھانے میں ایک رکاوٹ ہے۔مشکوک امریکی حیاتیاتی تجربہ گاہیں اس وقت انسانیت کے لیے ایک خطرہ بن چکی ہیں۔


شیئر

Related stories