کووڈ-۱۹ کی ویکسین کے حصول کے لئے امریکی سیاستدانوں کی خود عرضی
73 ویں ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کے انعقاد سے قبل ، 140 سے زائد سیاستدانوں اور ماہرین ، جن میں جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا ، پاکستانی وزیر اعظم عمران خان ، اور سابق برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن شامل ہیں، نے مشترکہ طور پر ایک کھلا خط لکھا جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ کووڈ-۱۹ کی ویکسین تیار ی کے بعد ، اس کے پیٹنٹ کا حق نہیں ہونا چاہئے ، یہ دنیا بھر میں استعمال کے لئے آزاد ہونی چاہئے ، اور اس سلسلے میں غریب ممالک کو پیچھے نہیں چھوڑنا چاہیے۔یہ نادرکھلا خط اس موقع پر جاری کیا گیا جب فرانس کی بڑی دواساز کمپنی صنوفی کے ایگزیکٹوز نے حال ہی میں بیان دیا کہ چونکہ امریکہ نے ویکسین کی تیاری کے لئے سب سے زیادہ فنڈز مہیا کیے ہیں لہذا امریکہ کو ویکسین کے استعمال میں بھی ترجیح دی جاسکتی ہے ۔اس بیان کےسامنےآتے ہی بین الاقوامی رائے عامہ میں ایک ہنگامہ برپا ہوگیا۔
ایسے وقت میں جب امریکی حکومت انسداد وبا میں ناکامی کا شکار ہے ، کچھ امریکی سیاستدان ویکسین کی تحقیق اور نشوونما کے حوالے سے گھٹیا خیالا ت کا اظہار کررہے ہیں صرف یہی نہیں بلکہ ویکسین پر اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش بھی کر رہے ہیں۔ اس کی دو وجوہات ہیں: ایک طرف ، جب عام انتخابات قریب آرہے ہیں ، تو یہ سیاستدان انسداد وبا کے سلسلے میں اپنی نا اہلی سے توجہ ہٹانا چاہتے ہیں اور ویکسین کی تیاری اور استعمال پر اجارہ داری قائم کرکے زیادہ ووٹ جیتنے کی کوشش کرنا چاہتے ہیں۔
دوسری طرف ، امریکی سیاستدانوں کے اس گروہ نے ہمیشہ اپنے ذاتی مفاد کو ترجیح دی ہے۔ ان کا مقصد پیسہ کمانا ہے ، چاہے وہ قومی آفات سے آئے یا کسی اور ناجائز ذریعہ سے انہیں اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ۔
اپریل کے آخر میں ، ڈبلیو ایچ او نے ویکسین ، تشخیص اور علاج کے آلات کی تیاری کے لئے بین الاقوامی تعاون کا آغاز کیا ۔ حال ہی میں ، ویکسین کی تحقیق اور ترقی میں چین اور کینیڈا کے تعاون کی خبروں نے اس وبا پر قابو پانے کے لوگوں کے اعتماد میں اضافہ کیا ہے۔ مختلف ممالک کے 140 سے زائد سیاست دانوں اور ماہرین نے بھی مزکورہ مشترکہ کھلے خط میں اس بات پر زور دیا ہے کہ حکومتوں اور بین الاقوامی شراکت داروں کو مشترکہ طور پر عالمی حفاظتی نظام ترتیب دے کرمتحد ہونا چاہئے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ جب محفوظ اور موثر ویکسین دریافت کی جائے تو وہ جلد ہی بڑے پیمانے پر تیار کی جائے اور بلا معاوضہ تمام ممالک میں ہر فرد کو فراہم کی جائے۔