2020چین کی قومی عوامی کانگریس کے سالانہ اجلاس کا آغاز

2020-05-22 13:39:30
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

چین کی قومی عوامی کانگریس کا سالانہ اجلاس آج بیجنگ میں شروع ہوا۔ شی جن پھنگ سمیت چینی کمیونسٹ پارٹی اور ریاستی رہنماؤں نے اجلاس میں شرکت کی۔ چین کی قومی عوامی کانگریس کے 2897 مندوبین بھی افتتاحی اجلاس میں شریک ہوئے جو عددی اعتبار سے آئین کے عین مطابق ہیں۔

نوول کورونا وائرس کے باعث گزشتہ 22 سالوں میں یہ پہلا موقع ہے جب چین کی اعلی ترین ریاستی اتھارٹی کا سالانہ اجلاس مئی تک ملتوی کیا گیا ہے۔ افتتاحی اجلاس کے آغاز میں تمام شرکاء کی جانب سے وبا کے دوران شہید اور جاں بحق ہونے والے ہم وطنوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے خاموشی اختیار کی گئی۔

اجلاس کے دوران چین کے وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ نے چینی حکومت کی گزشتہ سال کی ورکنگ رپورٹ پیش کی ،جس کی اجلاس میں نظر ثانی کی جائے گی ۔

اجلاس کے دوران قانون سازی سے متعلق دو ایجنڈے زیر غور آئیں گے۔ان میں چین کے پہلے سول کوڈ کے مسودے پر نظر ثانی اور ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے میں قومی سلامتی کے تحفظ کے لئے قانونی نظام اور نفاذ کے طریقہ کار کا مسودہ شامل ہیں ۔


وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ نے اجلاس میں حکومت کی ورکنگ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ دو ہزار انیس میں چین کی ترقی کو درپیش بےشمار مشکلات اور چیلنجوں کے باوجود چین نے اہم سالانہ اہداف کی تکمیل کی ہے۔ چین کی مجموعی اقتصادی کارکردگی مستحکم ہے اور لوگوں کے معیار زندگی میں مزید بہتری آئی ہے ، جس سے ایک خوشحال چین کے جامع قیام کی فیصلہ کن بنیاد رکھی گئی ہے۔

چینی حکومت 2020 میں مستحکم روزگار اور عوام کی زندگیوں کے تحفظ کو ترجیح دے گی ، غربت کے خلاف جنگ میں فیصلہ کن کامیابی حاصل کرے گی اور ایک خوشحال معاشرے کی تعمیر کے ہدف کی بھرپور جستجو کی جائے گی۔

عالمگیر وبائی صورتحال اور معیشت و تجارت میں غیر یقینی کے باعث چین کی ترقی کو غیر متوقع عوامل کا سامنا ہے۔ چینی حکومت نے 2020 میں معاشی نمو کے لیے مخصوص اہداف کا تعین نہیں کیا ہے۔

رپورٹ میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ اگلے مرحلے میں انسداد وبا کی معمول کی سرگرمیوں میں نرمی نہیں لائی جائے گی اور اقتصادی سماجی ترقی کے تمام پہلووں پر توجہ دی جائے گی۔ لی کھہ چھیانگ نے کہا کہ چین صحت عامہ کے نظام کی تعمیر پر زور دے گا ۔ انسداد امراض کے نظام میں اصلاحات کی جائیں گی اور وبائی امراض کی پیش گوئی کے نظام کو بہتر بنایا جائے گا ۔ وبائی معلومات کے بروقت اور شفاف اجراء پر عمل کیا جائے گا ۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ویکسین ، ادویات اور تیز رفتار ٹیسٹنگ کی تحقیق کو تیز تر کیا جائے گا ۔ ہنگامی سازوسامان کی فراہمی کو یقینی بنانے کی صلاحیت کو مضبوط بنایا جائے گا ۔

ورکنگ رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ رواں سال چین میں غربت کے مکمل خاتمے کو یقینی بنایا جائے گا۔ غربت کی شکار کاونٹیوں اور گاوں کی امداد میں اضافہ کیا جائے گا ۔انسداد غربت سے وابستہ صنعتی ترقی اور افراد کی دوسرے علاقوں تک منتقلی سمیت موئثر اقدامات جاری رہیں گے ۔ اس کے ساتھ ساتھ انسداد غربت کو دیہی خوشحالی کی حکمت عملی سے جوڑتے ہوئے غربت سے نجات پانے والوں کی خوشحال زندگی کی جانب پیش قدمی کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔

لی کھہ چھِیانگ نے حکومتی ورکنگ رپورٹ میں کہا کہ رواں سال بیرونی سرمایہ کاری کی چینی منڈی تک رسائی کے لیے منفی فہرست میں نمایاں کمی کی جائے گی ۔ کراس بارڈر سروس ٹریڈ کی منفی فہرست جاری کی جائے گی اور آزاد تجارتی آزمائشی زونز کو اصلاحات اور کھلے پن کے لیے زیادہ اختیارات دیے جائیں گے ۔ لی کھہ چھیانگ نے مزید کہا کہ چین کثیرالجہتی تجارتی نظام کا مضبوطی سے تحفظ کرے گا اور عالمی تجارتی تنظیم کی اصلاحات میں فعال طور پر شریک ہو گا ۔

رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ چین کی مرکزی حکومت "ایک ملک ، دو نظام" ، "ہانگ کانگ کے عوام ہانگ کانگ کے حکمران " ، " مکاؤ کے عوام ، مکاؤ کے حکمران" اور اعلیٰ درجے کی خود اختیار پالیسیوں کو مکمل طور پر نافذ کرے گی۔ خصوصی انتظامی علاقوں میں قومی سلامتی برقرار رکھنے کے لئے قانونی نظام اور نفاذ کا طریقہ کار وضع کیا جائے گا اور خصوصی انتظامی علاقوں میں آئینی ذمہ داری پر عمل درآمد کو فروغ دیا جائے گا۔ رپورٹ میں چائنیز مین لینڈ کی جانب سے تائیوان سے متعلق پالیسی کا اعادہ بھی کیا گیا اور زور دیا گیا کہ آبنائے تائیوان کے دونوں کناروں کے درمیان تبادلے اور تعاون کے فروغ، مشترکہ ترقی اور تائیوان کے ہم وطنوں کی خوشحالی کو یقینی بنانے کے لئے انتظامات اور پالیسی سازی کو بہتر بنایا جائے۔ تائیوان کے ہم وطنوں کے ساتھ اتحاد کے فروغ سے "تائیوان کی علیحیدگی " کی مخالفت کی جائے، وحدت کو فروغ دیا جائے تاکہ قومی نشاۃ ثانیہ کے لئے روشن مستقبل کی تشکیل کی جا سکے۔

وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ نے مزید کہا کہ چین اقوام متحدہ کی مرکزی حیثیت کے تحت عالمی نظام اور عالمی قانون پر مبنی "ورلڈ آرڈر" کا تحفظ جاری رکھے گا ، انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو آگے بڑھائے گا۔ چین غیر متزلزل طور پر پر امن ترقی کے راہ پر گامزن رہے گا اور کھلے پن کو مزید توسیع دیتے ہوئے مختلف ممالک کے ساتھ دوستانہ تعاون کو فروغ دے گا۔ چین ہمیشہ سے دنیا میں امن و استحکام اور خوشحال ترقی کو آگے بڑھانے کی اہم قوت رہا ہے۔


شیئر

Related stories