ترقی چین میں تمام مسائل کو حل کرنے کی کلید اور بنیاد ہے،لی کھہ چھیانگ

2020-05-28 19:38:08
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

اٹھائیس مئی کی سہ پہر کو ، تیرہویں قومی عوامی کانگریس کے تیسرے اجلاس کے اختتام کے بعد ،چینی وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ نے عظیم عوامی ہال میں منعقدہ پریس کانفرنس میں شرکت کی اور چینی اور غیر ملکی رپورٹرز کے سوالات کے جوابات دیئے۔وبا کے تناظر میں ، پریس کانفرنس آن لائن ویڈیو کانفرنس کی شکل میں منعقد کی گئی۔

جی ڈی پی میں اضافے کے بارے میں نامہ نگاروں کے سوالات کے جواب میں ، لی کھہ چھیانگ نے کہا کہ اس سال جی ڈی پی کی نمو کے لئے کوئی مقداری ہدف مقرر نہیں کیا گیا ، جو حقائق سے مطابقت رکھتا ہے۔روزگار ،عوام کی زندگی، خوراک و توانائی سمیت چھ شعبوں میں ضمانتوں کی فراہمی کی پالیسی پرعمل درآمد سے رواں سال چین کی معیشت کی مثبت نمو ہو گی۔چین میں تمام مسائل کو حل کرنے کی کلید اور بنیاد ترقی ہے۔
لی کھہ چھیانگ نے کہا کہ چینی معیشت عالمی معیشت سے گہرا تعلق رکھتی ہے۔چین کی اقتصادی ترقی کا استحکام عالمی اقتصادی استحکام کے لیے مفید ہوگا۔روزگار کی فراہمی اور عوامی زندگی کو ضمانت دینے کے لیے چین کے پاس کافی پالیسیاں موجود ہیں۔

چینی وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ نے کہا کہ چین وائرس کو شکست دینے کےلیے بین الاقوامی تعاون کا خواہاں ہے۔انہوں نے کہا کہ خواہ وبا کا انسداد ہو یا معیشت کی ترقی ،ہمیں ایک ہی کشتی پر سوار ہو کر اس مشکل کو دور کرنا چاہیئے۔

چینی وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ایک چین کے اصول کے تحت مرکزی حکومت سب سے زیادہ خلوص اور سب سے زیادہ کوششوں سے آبنائے تائیوان کے دونوں کناروں کی پرامن ترقی اور ملک کی پرامن وحدت کو فروغ دینے پر تیار ہے۔انہوں نے زور دیا کہ تائیوان سے متعلقہ امور چین کے اندرونی امور ہیں۔

وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ نے کہا کہ رواں سال شروع کی گئی مجموعی پالیسی کا مقصد منڈی کی طاقت کو فروغ دینا، روزگار کی فراہمی کو یقینی بنانا اور لوگوں کو روزمرہ ضروریات زندگی کی ضمانت فراہم کرناہے ۔ ستر فیصد فنڈز لوگوں کی آمدنی میں اضافے اور مارکیٹ میں کھپت کو فروغ دینے کے لئے استعمال کئے جائیں گے۔ اسی اثنا میں ، موثر سرمایہ کاری کو بڑھایا جائے گا اور اس سلسلے میں ، نئے انفراسٹرکچر ، نئی طرز کی شہر کاری اور قومی معیشت اور لوگوں کی ضروریات زندگی سے متعلق بڑے منصوبوں پر زیادہ توجہ دی جائےگی۔وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ ہر سطح کی حکومتوں کو کم بجٹ میں سخت زندگی گزارنی ہوگی۔متعلقہ پالیسی سے وابسطہ فنڈز کا زیادہ حصہ کاروباری اداروں ،خصوصاً چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں ، سماجی تحفظ ، کم آمدنی والوں کے لئے الاؤنسز ، بے روزگاری ، بزرگ شہریوں کی دیکھ بھال اور انتہائی غریب لوگوں پر خرچ کیا جائےگا۔
روزگار کی فراہمی کے حوالے سے چینی وزیر اعظم نے کہا کہ چین ہرممکن پالیسی اختیار کرے گا۔انہوں نے کہا کہ چین مالیاتی معاونت اور تربیت دینے سمیت متعلقہ پالیسیوں کے ذریعے روزگار کی فراہمی کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔رواں سال اور اگلے سال تین کروڑ پچاس لاکھ افراد کو پیشہ ورانہ تربیت دی جائے گی۔

ہانگ کانگ کی قومی سلامتی کے قوانین بنانے کے فیصلے کے حوالے سے جناب لی کھہ چھیانگ نے کہا کہ یہ فیصلہ "ایک ملک دو نظام" اور ہانگ کانگ کی طویل المدت خوشحالی و استحکام کے لیےاختیار کیاگیا ہے۔چینی وزیر اعظم نے کہا کہ چین،جاپان اور جنوبی کوریا آزاد تجارتی معاہدے کو فروغ دینے کے لیے قریبی رابطے میں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ چین کھلےپن کو وسعت دینے کےلیے مزید اقدامات اٹھائے گا۔

چینی وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ نے کہا کہ چین اور امریکہ جیسی دو بڑی معیشتوں کے الگ تھلگ ہونے سے دونوں فریقوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا اور دنیا کو نقصان پہنچے گا۔دونوں فریقین کو دونوں ممالک کے سربراہان مملکت کے اتفاق رائے کی روشنی میں ،مفاہمت ، تعاون اور استحکام کی بنیاد پر باہمی تعلقات کو فروغ دینا چاہئے۔

لی کھہ چھیانگ نے اس بات پر زور دیا کہ چینی اور امریکی معیشتیں ایک دوسرے سے منسلک ہیں ، دونوں فریقین اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔چین اور امریکہ کے مابین کاروباری تعاون کو کاروباری قواعد ، منڈی اور تاجروں کے انتخاب اور فیصلے کے مطابق عمل میں لایا جانا چاہئے ، اور حکومتوں کو پلیٹ فارم کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ مختلف معاشرتی نظام ، ثقافتی روایات اور تاریخی پس منظر کی وجہ سے چین اور امریکہ کے مابین تنازعات اور اختلافات ناگزیر ہیں ۔ ان مسائل کو کس طرح دیکھا جاتا ہے ،یہ بہت اہم ہے۔دونوں فریقوں کو مشترکہ مفادات کو وسعت دینے ، تنازعات اور اختلافات پر قابو پانے ، ایک دوسرے کے بنیادی مفادات اور اہم تحفظات کو سمجھنےاورجیت جیت تعاون کے لئے استدلال کا استعمال کرتے ہوئے دانشمندانہ فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔

چینی وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ نے کہا کہ کووڈ-۱۹ سے لڑنے کے لیے کھلے پن کی زیادہ ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ چین کھلے پن کو وسعت دینے کے ساتھ عالمی صنعتی چین اور سپلائی چین کے استحکام کا تحفظ کرے گا۔

علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ چینی حکومت غربت کے خاتمے کے لیے مقررہ اہداف کو پورا کرنے کے لیے پراعتماد ہے۔


شیئر

Related stories