تقریباً تیس لاکھ افراد کے دستخط نے ہانگ کانگ کے عوام کی دلی خواہش کا اظہار ہیں
گزشتہ دنوں ہانگ کانگ میں تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے ہانگ کانگ میں قومی سیکیورٹی قانون کے نفاذ کے حوالے سے چین کی قومی عوامی کانگریس کے فیصلے کی حمایت کی ہے۔ پچھلے آٹھ دنوں کے دوران، ہانگ کانگ کے انتیس لاکھ بیس ہزار شہریوں نے ویب سائٹس اور اسٹریٹ اسٹیشنوں کے ذریعہ این پی سی کےمذکورہ فیصلے کی حمایت کے لئے دستخط کئے ۔اس دستخطی مہم سے ہانگ کانگ کےمعاشرے میں موجود مثبت توانائی کا مکمل اظہار ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہانگ کانگ کے شہریوں نے یہ پوری طرح ثابت کر دیا ہے کہ قومی سلامتی کے تحفظ کے لئے کی جانے والی قانون سازی وقت کا اہم تقاضہ اور ان کی خواہشات کے عین مطابق ہے ۔
اس وقت ہانگ کانگ کی کل آبادی چوہتر لاکھ کے لگ بھگ ہے۔صرف آٹھ دنوں میں جمع کیے گیے تقریباً تیس لاکھ دستخط ہانگ کانگ کےبیشتر باشندوں کے اصل ارادوں کی نمائندگی کے لئے کافی ہیں۔گزشتہ ایک سال کی ہنگامہ آرائی نے ہانگ کانگ کی معیشت پر تباہ کن اثرات مرتب کئے ہیں اور ان کی وجہ سے ہانگ کانگ کے عوام انتہائی مشکلات اور مصائب کا شکار ہیں۔اب ہانگ کانگ کے عوام مزید تشدد برداشت نہیں کر سکتے اور وہ ہانگ کانگ میں سیکیورٹی قانون کے نفاذ کی پوری طرح حمایت کرتے ہیں۔
دوسری طرف، چین کی قومی عوامی کانگریس کا مذکورہ فیصلہ بھر پور قانونی بنیاد پر مبنی ہے۔چین کی مرکزی حکومت ، ہانگ کانگ کے بنیادی قانون کے آرٹیکل 23 کے ذریعے ، ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے کو قومی سلامتی کے لئے مخصوص قانون سازی کے اختیارات دیتی ہے۔افسوس کی بات ہے کہ ہانگ کانگ کی مادر وطن کو واپسی کے بعد سے ، آرٹیکل 23 کے تحت قانون سازی مکمل نہیں ہو سکی ، اور مغربی ممالک نے ہمیشہ اس آرٹیکل کو بدنام کرنے کی کوشش کی ، جس کی وجہ سے ہانگ کانگ میں قومی سیکیورٹی کا قانونی "خلا "موجود ہے۔
چینی حکومت کے اس فیصلے کو عالمی برادری کی انصاف پسند قوتوں کی مکمل حمایت حاصل ہے۔پاکستان ، روس ، سربیا ، کمبوڈیا ، شمالی کوریا ، ویتنام ، افریقی یونین اور دیگر ممالک اور بین الاقوامی تنظیمیں نے یکے بعد دیگرے چین کی متعلقہ قانون سازی کے فیصلے کے حوالے سے حمایت کا اظہار کیا ہے۔
داخلی امور میں عدم مداخلت ، جدید بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصول ہیں جن کی دنیا کے تمام ممالک کو پابندی کرنی چاہئے۔اس لئے مغربی ممالک کو چاہئے کہ وہ غیر قانونی رویوں اور کاروائیوں کے ذریعے دوسرے ملکوں کے قانونی و داخلی امور میں مداخلت کی روش کو ترک کر دیں۔