آزادی اظہار کے حوالے سے امریکی منافقت اور دوہرا معیار عیاں،سی آر آئی کا تبصرہ

2020-06-17 11:59:19
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

 

امریکی میڈیا کے مطابق  حالیہ دنوں امریکی انسداد امراض مرکز(سی ڈی سی) کی ایک اندرونی دستاویز  سامنے آئی ہے جس میں کہا گیا کہ وائٹ ہاوس نے اپنی ٹوئیٹس میں وائس آف امریکہ پر تنقید کی ہے کہ ادارے نے  چین کی" تشہیر  "کی ہے ۔وائٹ ہاوس نے سی ڈی سی کو  ہدایات جاری کی ہیں کہ وی او اے کی جانب سے  کسی بھی قسم کے انٹرویو کی درخواست رد کر دی جائے۔اس کے بعد وی او اے کے ڈی جی اور نائب ڈی جی ، دونوں نے اپنا اپنا استعفیٰ پیش کر دیا ہے۔رائے عامہ نے اسے وائٹ ہاوس کی میڈیا کے خلاف انتقامی کارروائی قرار دیا ہے۔

یاد رہے کہ اپریل کے اوائل میں ، "وائس آف امریکہ" نے ایک رپورٹ جاری کی  جس میں اس بات کو سراہا گیا کہ چین کی جانب سے ووہان میں "لاک ڈاون" کے اقدامات ، وبائی صورتحال  کی روک تھام اور کنٹرول کے لئے ایک کامیاب "ماڈل" ہے۔ وائٹ ہاؤس نے اس پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ادارے پر الزامات عائد کیے کہ وہ امریکی ٹیکس دہندگان کے پیسوں کو چین کی تشہیر  کے لئے استعمال کر رہا ہے۔اس اقدام سے  امریکی حکومت کی "آزادی اظہار " سے متعلق منافقت اور دوہرا معیار  بے نقاب ہوا ہے۔

در حقیقت وبائی صورتحال میں  وائس آف امریکہ  سے لے کر  این بی سی ، سی این این  ، نیویارک ٹائمز ، فاکس نیوز  تک ،  جب بھی کبھی امریکی میڈیا میں انسداد وبا کے خلاف جنگ میں چین کے اقدامات اور حقائق پر مبنی رپورٹنگ کی گئی ہے تو  اسے امریکی سیاستدانوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے  اور میڈیا اداروں کو دباو کا سامنا رہا ہے۔

دراصل مغربی میڈیا  ہمیشہ سے  چین کو "تعصب کی عینک" سے دیکھنے کا عادی رہا ہےلیکن اس مرتبہ اُن کی جانب سے چین کی حمایت میں چند مثبت بیانات حقائق پر مبنی ہیں۔تاہم ، امریکی سیاستدانوں کو  ایسے حقائق ناگوار گزرتے ہیں ، کیونکہ وہ انسداد وبا  میں چین کی کامیابیوں سے متعلق مغربی میڈیا کی حقیقت پسندانہ رپورٹنگ کو ناپسند کرتے  ہیں۔انہیں اندیشہ ہے کہ امریکی عوام ، امریکی حکومت کا چین کے ساتھ  موازنہ کرتے ہیں۔ ایسے میں ظاہر ہے وائٹ ہاؤس کے نزدیک صرف چین پر تنقید ہی درست رپورٹنگ اور کوریج  ہے تاکہ خود پر بڑھنے والے دباو کو کم کیا جا سکے۔


شیئر

Related stories