سنکیانگ میں انسانی حقوق کی صورتحال ، حقائق کو جھٹلایا نہیں جا سکتا ہے
امریکہ نے حال ہی میں نام نہاد "ویغور ہیومن رائٹس پالیسی ایکٹ 2020" کو قانونی شکل دی ہے جو چین کے سنکیانگ میں انسانی حقوق کی صورتحال کی صریحاً نفی اور سنکیانگ سے متعلق چینی حکومت کی پالیسی پر شیطانی حملے کے مترادف ہے۔امریکی اقدام سے ایک بار پھر ثابت ہوا ہے کہ وہ بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی سنگین خلاف ورزیوں کی قیمت پر ، "انسانی حقوق کے چیمپئن" اور "جمہوری سرپرست" کی حیثیت سےدوہرے معیار پر عمل پیرا ہے ۔امریکہ "انسانی حقوق" اور "جمہوریت" کو سیاسی بیان بازی اور اپنے قومی مفادات کے حصول کے لیے بطور آلہ استعمال کرتا ہے۔
حقائق کے تناظر میں بیسویں صدی کے بعد "انسانی حقوق کی سفارتکاری" امریکہ کی عالمی حکمت عملی کا ہمیشہ سے ایک اہم جزو رہی ہے۔امریکی حکومت نے "انسانی حقوق کی سفارتکاری" پر عمل پیرا رہتے ہوئے ہمیشہ اپنے قومی مفادات کو فوقیت دی ہے اور ملکی اور بین الاقوامی سطح پر دوہرا معیاراپنایا گیا ہے۔ امریکی دانشور بھی اعتراف کرتے ہیں کہ امریکہ کے لئے "انسانی حقوق" دنیا کے کسی بھی ملک میں مداخلت کا ایک بہانہ ہو سکتے ہیں لیکن امریکہ کبھی بھی دنیا میں "بلا امتیاز انسانی حقوق" کا داعی نہیں رہا ہے۔
نام نہاد "ویغور ہیومن رائٹس پالیسی ایکٹ 2020" بھی امریکہ کی انسانی حقوق کی سفارتی حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔ سنکیانگ میں بنیادی انسانی حقوق کا فروغ اور چین کی سیاسی تہذیب امریکہ کے لیے باعث تشویش نہیں ہے، بلکہ اس کے بجائے وہ چین پر دباو بڑھانے کے لئے سنکیانگ میں انسانی حقوق کے نام نہاد مسئلے کی آڑ لے رہا ہے۔امریکہ چین کو اپنے سب سے بڑے " حریف" کے طور پر دیکھتا ہے اور اس کی یہ خواہش ہے کہ سنکیانگ میں چین کی "گورننس" پر حملہ آور ہوتے ہوئے چین کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالی جائے۔
سنکیانگ میں انسداد دہشت گردی اور انسداد انتہا پسندی کے اقدامات کے بعد اب تک کسی قسم کے پرتشدد دہشت گرد واقعات سامنے نہیں آئے ہیں۔ان اقدامات کی بدولت معاشرتی سلامتی اور استحکام میں نمایاں بہتری آئی ہے اور سماجی خوشحالی و استحکام اور تمام نسلی گروہوں کے اتحاد و ترقی کی ایک بہترین عکاسی ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ ، سنکیانگ میں اس وقت 28000 سے زائد مذہبی مقامات موجود ہیں ، جن میں 24،000 سے زائد مساجد بھی شامل ہیں ،یعنی اوسطاً 530 مسلمانوں کے لئے ایک مسجد موجود ہے۔ سنکیانگ میں وسیع پیمانے پر مذہبی عقیدے کی آزادی کا تحفظ کیا گیا ہے۔
حقائق کو کھوکھلے بیانات سے نہیں جھٹلایا جا سکتا ہے ۔
خوشحالی اور سلامتی سنکیانگ میں تمام نسلی گروہوں کے باشندوں کے سب سے بڑے انسانی حقوق ہیں۔ انسانی حقوق کی تحفظ کی آڑ میں ، امریکہ اور دہشت گردی، انتہاپسندی اور علیحدگی پسندی جیسی "تین قوتیں" سنکیانگ کے استحکام اور اتحاد کو سبوتاژ کرنے سمیت سنکیانگ میں تمام نسلی گروہوں کے باشندوں کی خوشحالی اور فلاح کی پامالی میں مصروف ہیں۔ یہ سنکیانگ کے عوام کے انسانی حقوق کی سب سے بڑی خلاف ورزی ہے۔ سنکیانگ میں انسانی حقوق کی ترقی اور حاصل شدہ کامیابیوں کے جائزے کے لیے چند ممالک کے مفروضے اور رائے کوئی "حتمی معیار "نہیں ہے بلکہ سنکیانگ میں تمام نسلی گروہوں کے لوگوں کو ہی صرف فیصلہ کن اور حتمی رائے کا حق حاصل ہے۔