چین میں بیرونی سرمایہ کاری کا فروغ ، چینی منڈی پر بھرپور اعتماد کا مظہر

2020-06-23 14:23:24
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

حالیہ عرصے میں چند مغربی ممالک کے بعض سیاستدانوں نے  معاشی طور پر چین سے علیحدگی اور چین سے اپنی سرمایہ کاری کے انخلاء  سے متعلق واویلا مچایا ہوا ہے۔اس حوالے سے چین کے وزیر برائے  صنعت و انفارمیشن ٹیکنالوجی میاؤ وی نے کہا کہ "صنعتی چین" کے مسئلے کو زیادہ سیاسی رنگ دینے سے گریز کرنا چاہیے۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار بھی کیا کہ تمام صنعتی و کاروباری شخصیات "درست فیصلے" اور "صحیح انتخاب" پر عمل پیرا ہوں گی۔ میاؤ وی  کے مطابق  ایک حالیہ سروے  کے دوران یہ واضح ہوا ہے کہ  زیادہ سے زیادہ غیرملکی سرمایہ کار چین میں سرمایہ کاری کے  خواہشمند ہیں ۔ چین میں سرمایہ کاری کرنے والی 40 فیصد غیرملکی کمپنیوں نے کہا ہے کہ وہ مستقبل قریب میں چین میں اپنی سرمایہ کاری میں اضافہ کریں گی۔

حقائق ثابت کرتے ہیں کہ چین اس وقت  دنیا میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کے لئے پرکشش ترین مقامات میں سے ایک ہے۔

تازہ ترین  اعداد و شمار کے مطابق  رواں سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران ، چین میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کی کل مالیت تین کھرب انہتر  ارب چھ کروڑ  یوآن رہی جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں چھ اعشاریہ آٹھ فیصد زائد ہے ۔دوسری جانب ہائی ٹیک صنعتوں میں  غیر ملکی سرمایے میں سینتالیس  اعشاریہ دو فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ امریکی کاروباری اداروں کی جانب سے  سات اعشاریہ پانچ فیصد  کا اضافہ سامنے آیا ہے۔بین الاقوامی سرمایہ کاری کے حوالے سے نمایاں سست روی کے تناظر میں ، یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ چین اب بھی غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے پرکشش ترین  مقامات میں سے ایک  ہے ۔ بیرونی سرمایہ کاری کا مزید فروغ چینی منڈی پر سرمایہ کاروں کے بھر پور اعتماد کا مظہر ہے اور یہ ثابت کرتا ہے بعض مغربی سیاستدانوں کی جانب سے معاشی طور پر چین سے علیحدگی کی آراء کو  "حمایت و اہمیت" حاصل نہیں ہے۔

حالیہ دنوں چین کی وزارت تجارت کے ترجمان گاو فینگ نے کہا  کہ معاشی عالمگیریت کے دور میں ، کاروباری اداروں کے دیرینہ انتخاب  پر مبنی عالمی صنعتی  چین اور  سپلائی چین تشکیل دی گئی ہے ، جو دنیا کی مختلف معیشتوں کے درمیان تعاون کی عکاس ہے۔ ابھی تک ، چین سے  غیر ملکی سرمایے اور صنعتی چین  کا انخلاء نہیں ہوا ہے بلکہ چین میں مستحکم کاروباری ماحول ، مضبوط جامع مسابقتی ترجیحات ، انتہائی وسیع مارکیٹ اور  بھر پور مقامی طلب کے باعث ، متعدد ملٹی نیشنل کمپنیاں چین میں اپنی صنعتی چین کو وسعت دینے پر غور کررہی ہیں۔

بائیس اپریل کو ، ایکسن موبل گوانگ دونگ  کمپنی کی جانب سے  ایتھیلین پروجیکٹ  باضابطہ لانچ کیا گیا ہے۔10 ارب امریکی ڈالرز مالیت کی یہ سرمایہ کاری چین میں امریکی اداروں کی جانب سے  پہلا بڑا پیٹرو کیمیکل منصوبہ ہے۔ اس کے علاوہ ، امریکہ کی سپر مارکیٹ کوسٹکو  نے شنگھائی میں سواد اعظم چین میں اپنے دوسرے "اسٹور منصوبے" کے آغاز کا اعلان کیا ہے۔اس کے علاوہ  جاپان کی ٹویوٹا ،امریکی اسٹار بکس ، سیمز کلب ، روزن اور دیگر غیرملکی اداروں  نے بھی  چین میں اپنی سرمایہ کاری میں اضافے کا اعلان کیا ہے۔

صنعتی و کاروباری شخصیات کے خیال میں چین میں  زیادہ سے زیادہ بیرونی سرمایہ کاری، چین  میں  سرمایہ کاری کے سازگار اور  مضبوط  ماحول  کی بھر پور عکاسی کرتی ہے ۔ بیرونی سرمایے کے انخلاء کا نظریہ قطعاً بے بنیاد ہے۔  چین دانشمندی سے کھلے پن اور اصلاحات کو  توسیع دے گا ، بیرونی سرمایہ کاری پر پابندیوں میں کمی لائے گا ، غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے  لیے دائرہ کار کو وسعت دے گا ، قومی صنعتی چین اور  سپلائی چین کے معیار  کو بلند کرے گا ، غیر ملکی کمپنیوں کے جائز حقوق اور مفادات کا  بہتر تحفظ کرےگا ،  دنیا بھر کی کمپنیوں کو بہتر خدمات  فراہم کرےگا اور یہ  ثابت کرے گا کہ  چین دنیا کا سب سے قابل اعتماد شراکت دار ہے۔

 

 


شیئر

Related stories