قومی سلامتی کا قانون :ہانگ کانگ کی ترقی کے تحفظ کی ضمانت
چین کی تیرھویں ویں قومی عوامی کانگریس کی مجلس قائمہ کے بیسویں اجلاس میں تیس جون کی صبح ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقےمیں قومی سلامتی کے تحفظ سے متعلق عوامی جمہوریہ چین کے قانون کی منظوری دے دی گئی۔ بعد ازاں صدر شی جن پھنگ نے اس قانون کو جاری کرنے کے صدارتی حکم نامے پر دستخط کیے اور اسی دن سے یہ قانون نافذ العمل ہو گیا ہے۔
یہ قانون ہانگ کانگ میں قانون کی عمل داری، ہانگ کانگ میں نظم ونسق کی بحالی، ہانگ کانگ میں روشنیوں اور رنقوں کو دوبارہ لوٹانے کے ساتھ ساتھ ہانگ میں ترقی کے تحفظ کی ضمانت فراہم کرے گا۔ منظوری کے بعد ، قومی عوامی کانگریس کی مجلس قائمہ نے تیس جون کی سہ پہر کو یہ قانون ہانگ کانگ کے بنیادی قانون کے ضمیمہ سوم میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے کی قومی سلامتی کے تحفظ سے متعلق قانون نئی صورتحال کے تحت "ایک ملک ، دو نظام" کی پاسداری اور بہتری کے لیے ایک اہم علامتی قانون ہے ۔یہ قومی سلامتی کو موثر طریقے سے برقرار رکھے گا ، ہانگ کانگ کے طویل مدتی استحکام اور خوشحالی کو یقینی بنائے گا ، اور"ایک ملک ، دو نظام" کی پالیسی پر صحیح معنوں میں عمل درآمد کو برقرار رکھا جائے گا۔
دنیا بھر سے قانون کو خوش آمدید کہا جا رہا ہے۔ مقامی وقت کے مطابق تیس جون کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی چوالیسویں کانفرنس جنیوامیں منعقد ہوئی۔ کانفرنس میں کیوبا نے 53 ممالک کی نمائندگی کرتے ہوئے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ، جس میں قومی سلامتی کی قانون سازی کو برقرار رکھنے کے لیے ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے کی حمایت کی گئی۔
کیوبا نے کہا کہ خودمختار ممالک کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت اقوام متحدہ کے چارٹر کا ایک اہم اصول اور بین الاقوامی تعلقات کا ایک بنیادی اصول ہے۔ قومی سلامتی کی قانون سازی کا تعلق قانون سازی کے قومی حق سے ہے ، جو ہر ملک کا بنیادی حق ہے۔ یہ انسانی حقوق کا مسئلہ نہیں ہے اور انسانی حقوق کونسل میں اس پر بات نہیں کی جانی چاہئے۔
کیوبا نے اس بات پر زور دیا کہ تمام ممالک کو قومی سلامتی کو برقرار رکھنے کے لئے قانون سازی کرنے کا حق ہے۔اس مقصد کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کی تعریف کی جاتی ہے۔ چینی مقننہ کی جانب سے "عوامی جمہوریہ چین کے ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے کی قومی سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے قانون " کی منظوری کا خیرمقدم کیا گیا ہے ، اور "ایک ملک ، دو نظام" کی پالیسی پر عمل پیرا ہونے کا اعادہ کیا گیا ہے۔ یہ اقدام "ایک ملک ، دو نظام" کے طویل مدتی استحکام اور ہانگ کانگ کی طویل مدتی خوشحالی اور استحکام کے لئے موزوں ہے۔ محفوظ ماحول میں ہانگ کانگ کے رہائشیوں کے قانونی حقوق اور آزادی کا بہترتحفظ کیا جاسکتا ہے۔
کیوبا نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقہ چین کا ایک ناقابل تقسیم حصہ ہے۔ہانگ کانگ کا معاملہ چین کا اندرونی معاملہ ہے اور بیرونی قوتوں کو اس میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔ ہم متعلقہ فریقوں سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے لئے ہانگ کانگ سے متعلق معاملے کا استعمال بند کردیں۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے تیس جون کو چین کی قومی عوامی کانگریس کی جانب سے ہانگ کانگ کی قومی سلامتی کے قانون کی منظوری کے حوالے سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ مذکورہ قانون کا نفاذ ہانگ گانگ میں نظم و نسق کی بحالی اور امن و امان کے تحفظ کی بنیادی حکمت عملی کا حصہ ہے ۔ یہ قانون قومی اقتدار اعلیٰ ، سلامتی ، ترقی کے مفادات اور ہانگ گانگ کے پائیدار امن و امان، خوشحالی اور استحکام کے تحفظ نیز ایک ملک دو نظام کو مزیدعملی شکل دینے کے لیے مضبوط نظامی ضمانت فراہم کرے گا ۔
ترجمان نے کہا کہ یہ قانون چار طرح کے جرائم کو کنٹرول کرتا ہے جو قومی سلامتی کو شدید خطرے سے دوچار کرتے ہیں ، یہ قانون بہت کم افراد کو سزا دیتا ہے ، اور اکثریت کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ "اس قانون کے نفاذ کے بعد ، ہانگ کانگ کا قانونی نظام مزید مکمل ہوگا ، معاشرتی نظم و نسق زیادہ مستحکم ہوگا ، کاروباری ماحول بہتر ہوگا اور ہانگ کانگ کے شہریوں کی اکثریت اور بین الاقوامی سرمایہ کار اس سے فائدہ اٹھائیں گے۔ ہمیں ہانگ کانگ کے روشن مستقبل پر اعتماد ہے۔"
ہانگ کانگ چین کا ایک خصوصی انتظامی علاقہ ہے اور ہانگ کانگ کے امور چین کے داخلی معاملات سے وابستہ ہیں۔ چینی حکومت اور عوام کے قومی اقتدار اعلیٰ کی سلامتی اور ہانگ کانگ کی خوشحالی اور استحکام کے تحفظ کے عزم و ارادے کو کوئی طاقت یا کوئی صورتحال متزلزل نہیں کرسکتی ہے۔ اور اس حوالے سے تمام سازشیں یقیناً ناکام ہوں گی ۔