چین میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں مسلسل اضافہ۔ سی آر آئی کاتبصرہ
کووڈ-۱۹کے اثرات کی وجہ سے اس وقت دنیا میں سرحد پار سرمایہ کاری سست روی کا شکار ہے۔اقوام متحدہ کی تنظیم برائے تجارت و ترقی کی پیش گوئی کے مطابق ، دو ہزار بیس تا دو ہزار اکیس کے دوران براہ راست عالمی غیر ملکی سرمایہ کاری یعنی ایف ڈی آئی میں تیس تا چالیس فیصد کمی واقع ہوسکتی ہے۔ تاہم ، اس سال کی دوسری سہ ماہی میں ، چین کی غیر ملکی سرمایہ کاری کے حقیقی استعمال میں پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 8.4 فیصد کا اضافہ ہوا ہے ، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی سرمایہ کاری کی منزل کی حیثیت سے چین کی طویل مدتی مقبولیت میں کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔ گزشتہ چند مہینوں میں ، ووکس ویگن گروپ ، کوالکوم ، پیپسی ، جے پی مورگن ، ایکسن موبائل اور دیگر غیر ملکی کمپنیوں نے چین میں اپنی سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے اور چینی مارکیٹ میں اپنی کاروباری سرگرمیوں کو فعال طور پر وسعت دینے کی خواہش ظاہر کی ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ زیادہ اعلیٰ سطح کا کھلا پن چین میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں ا ضافے کا کلیدی عنصر ہے۔ حال ہی میں ، چینی حکومت نے غیر ملکی تجارت کو مستحکم کرنے کے لئے خصوصی پالیسیوں کا ایک سلسلہ متعارف کرایا ہے ، اور چین میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی منفی فہرست میں بہت حد تک کمی کی ہے ، اور اسی کے ساتھ ہی پائیلٹ فری ٹریڈ زون کو اصلاحات اور کھلےپن کے لئے زیادہ سے زیادہ اختیارات دیئے گئے ہیں۔ چین سروس انڈسٹری ،فنانس ، مینوفیکچرنگ اور زراعت سمیت دیگر شعبوں میں کھلے پن کے مزید اقدامات اختیار کرےگا۔یہ دیکھا جاسکتا ہے کہ یہ پالیسیاں چین میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے راستے کو وسیع کر رہی ہیں اور چین کو عالمی سرمایہ کاری کے لئے ایک موزوں مقام بننے میں مدد فراہم کررہی ہیں۔
کووڈ-۱۹ کی وبا اب بھی عالمی سطح پر پھیل رہی ہے۔ سال کے دوسرے نصف حصے میں ، چین کی "غیر ملکی سرمایہ کاری کو مستحکم کرنے کی حکمت عملی " کو اب بھی سخت چیلنجوں اور دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا ، اور غیر یقینی صورتحال اور عوامل میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ اس سلسلے میں ، چین نے نسبتاً بڑے بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لئے طویل المدتی منصوبہ بندی اور تیاریاں کی ہیں۔چین اس حوالے سے با صلاحیت ہونے کے ساتھ ساتھ پراعتماد ہے کہ وہ عالمی سرمایہ کاری کے لئے ایک مقبول منزل بن جائے گا اور دنیا کے ساتھ ترقیاتی منافع کو شیئر کرےگا۔