چین کا جوابی ردعمل امریکی سیاستدانوں کو واضح جواب ہے، سی آر آئی کا تبصرہ

2020-07-24 19:44:32
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

چوبیس تاریخ کو چینی وزارت خارجہ نے چین میں امریکی سفارت خانے کو مطلع کیا کہ چین نے چھنگ دو میں امریکی قونصل خانے کے قیام اور کام کرنے کے اجازت نامے کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور قونصل خانے کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ تمام امور کی انجام دہی بند کردے۔ چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے اختیار کیا جانے والا یہ اقدام ہیوسٹن میں چینی قونصل خانے کی یکطرفہ بندش کا جواب ہے۔

چین کا ردعمل امریکی عوام کی اکثریت کے خلاف نہیں بلکہ امریکہ کے ان مٹھی بھر عناصر کے خلاف ہے جو اپنے مذموم مقاصد کے لئے چین امریکہ تعلقات کو یرغمال بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ چین کا حالیہ اقدام اس بات کا بھی عکاس ہے کہ چین اپنے حقوق اور وقار کے خلاف کوئی اقدام قبول نہیں کرے گا۔ چین کا اقدام سفارتی تقاضوں کے مطابق اختیار کیا گیا نہایت ضروری جوابی اقدام ہے۔

روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زاخارووا نے 23 تاریخ کو کہا کہ امریکی حکومت کا عمل اس قانون کی حکمرانی کے اصول کے خلاف ہے جسے امریکہ نے سالوں کی محنت سے فروغ دیا تھا۔ سان انتونیو میں یونیورسٹی آف ٹیکساس کے پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر جون ٹیلر نے کہا کہ امریکہ کے حالیہ نقطہ نظر کا مقصد عوام کی توجہ حالیہ وبا سے نمٹنے میں ناکامی اور امریکہ کی معاشی بدحالی سے ہٹانا ہے ، جس سے امریکی حکومت کی سرد جنگ کی ذہنیت اجاگر ہوتی ہے۔ ان اقدامات سے دراصل خود کو دھوکہ دیا جارہا ہے۔

امن پسند ملک کی حیثیت سے چین نے چین اور امریکہ تعلقات کو ہمیشہ اسٹریٹجک اور طویل مدتی نقطہ نظر سے دیکھا ہے ۔اس نے ہمیشہ اختلافات کو صحیح طریقے سے حل کرنے کے لئے تعمیری طریقوں کی حمایت کی ہے اور اس کا امریکہ کے ساتھ "نئی سرد جنگ" شروع کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ چین پوری طرح واقف ہے کہ چین اور امریکہ کے تعلقات کی صحت مند اور مستحکم ترقی نہ صرف چین اور امریکہ دونوں کے مفادات کے مطابق ہے بلکہ عالمی امن و استحکام کے لئے بھی ضروری ہے۔ تاہم ، چین کے پرامن ترقی پر عمل پیرا ہونے کا مطلب ہر گزیہ نہیں ہے کہ وہ اس تلخ گولی کو نگل لے گا جس سے اس کی خودمختاری ، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کو نقصان پہنچتا ہے۔ امریکہ کی طرف سے اس بار ہیوسٹن میں چینی قونصل خانے کی بندش کے خلاف باہمی جوابی کارروائیوں نے ایک واضح پیغام جاری کیا ہے: چینی پریشانی یا خوف کا باعث نہیں ، بلکہ برائی اور اس کے خوف سے نمٹنا جانتے ہیں، اور اپنے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لئے پرعزم ہیں۔


شیئر

Related stories