کثیرالجہتی دنیا کو درپیش مسائل کو حل کرنے کی بہتر راہ ہے, شعبہ اردو کا تبصرہ
چار سال قبل بیجنگ میں منعقدہ ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک یعنی اے آئی آئی بی کی انتظامی کونسل کے پہلے سالانہ اجلاس میں پاکستان میں ایم ۴ ہائی وے کی تعمیرکے لیے سرمایہ کاری کرنے کی منظوری دی گئی۔ فنڈ کی کمی کی وجہ سے مقررہ مدت میں نامکمل پروجیکٹ کی تعمیر دو ہزار سولہ کے آگست میں دو بارہ شروع ہوئی ۔
آج کل ، وبائی صورتحال کے تناظر میں انسداد وبا کے لیے میانمار میں ٹیکس کی کمی کے ساتھ ساتھ کسانوں ،چھوٹے اور درمیانے کاروباری اداروں کو مالی امداد فراہم کرنے کےمتعدد اقدامات اختیار کئے جارہے ہیں۔اے آئی آئی بی سمیت بین الاقوامی کثیرالجہتی ترقیاتی ایجنسی کی حمایت سے میانمار میں مذکورہ اقدامات کا نفاذ عمل میں لایا گیا ہے۔
سولہ جنوری دو ہزار سولہ میں افتتاح شدہ اے آئی آئی بی کے حاصل کردہ نتائج کا ایک جائزہ لیا جائے تو یہ بات خوش آئند ہے کہ بینک کے ارکان کی تعداد ستاون سے ایک سو تین تک پہنچ گئی ہے۔ بینک نے چوبیس ارکان کے لیے اسی سے زائد پروگراموں میں بیس ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔
اے آئی آئی بی کی حاصل کردہ کامیابیاں نہ صرف بینک کی کامیابیاں ہیں بلکہ کثیرالجہت پسندی کی کامیابیاں بھی ہیں۔
تاہم حالیہ کئی برسوں میں عالمی معشیت سست روی کا شکار رہنے کے باعث کثیرالجہتی پسندی کو متعدد چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ خاص طور پر کووڈ-۱۹ کی وبا پھوٹنے کے بعد ایسی صورتحال مزید سنگین ہورہی ہے۔مثلاً دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ کی موجودہ انتظامیہ نے اپنے مفادات کے لیے مسلسل طور پر بین الاقوامی تنظیموں سے علیحدہ ہونے کا اعلان کیا ہے۔
اس کے برعکس چین ہمیشہ کی طرح کثیرالجہتی پسندی کے راستے پر عمل پیرا رہا ہے۔ چینی صدر شی جن پھنگ نے اے آئی آئی بی کے پانچویں سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کثیرالجہتی پسندی کی اہمیت پر زور دیا ہے۔اس سے قبل انہوں نے کئی مرتبہ مختلف مواقع پر کثیرالجہتی پسندی کی اہمیت کا اعادہ کیا تھا۔
سوال یہ ہے کہ ہمیں کون سے راستے کا انتخاب کرنا ہے ؟ یک طرفہ پسندی یا کثیرالجہتی ؟ گزشتہ صدی کے نوے کے عشرے سے عالمگیریت کا عمل تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے اور بنی نوع انسان کی زندگی پر اس کے جامع اثرات مرتب ہور ہے ہیں۔ عالمگیریت کے زیراثر کثیرالجہتی تعاون بھی فروغ پارہا ہے اور معاشی و سماجی ترقی میں اہم خدمات سرانجام دی جا رہی ہیں۔دراصل آج کے عہد تک اقتصادی عالمگیریت کے عمل میں متعدد تضادات نظر آرہے ہیں۔ تاہم دوسرے ممالک یا علاقوں سے الگ ہو کر یک طرفہ پسندی یا تحفظ پسندی کے ذریعے ایسے مسائل کو حل نہیں کیا جاسکتا۔انسداد وبا کے دوران یک طرفہ پسندی کی حامی موجودہ امریکی انتظامیہ ایک منفی مثال کےطور پر سامنے آئی ہے۔امریکی انتظامیہ نہ صرف خود انسداد وبا کے عالمی تعاون سے انکار کرتی رہی ہے بلکہ عالمی سطح پر وبا کی روک تھام اور کنڑول کو نقصان پہنچانےکاحصہ بنی ہے۔ اب امریکہ کووڈ-۱۹ سے متاثرہ مریضوں کی تعداد کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔ عوام اپنی صحت اور جان کے ذریعے انتظامیہ کی غلطیوں کی قیمت ادا کر رہے ہیں ۔
ادھر اے آئی آئِی بی کے ارکان وبائی صورتحال میں کثیرالجہت پسندی سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔کووڈ-۱۹ کی وبا پھوٹتے ہی بینک نے فوری طور پر دس ارب امریکی ڈالر کے فنڈ کووڈ ۔19 سے پیدا شدہ مالی بحران پر قابو پانے کے لئے فراہم کیے ہیں۔اب اس فنڈ کا حجم تیرہ ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔مذکورہ فنڈ کے تحت انسداد وبا اور وبا کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے اے آئی آئی بی نے دو مرتبہ میں پاکستان کو کل پچھتر کروڑ امریکی ڈالر کی امدادی رقوم فراہم کی ہیں۔
اٹھائیس جولائی کو چینی صدر شی جن پھنگ نے تجویز پیش کی کہ اے آئی آئی بی کو عالمی کیثرالجہتی تعاون کی ایک نئی مثال بنایا جائے گا اور انہوں نے جامع مشاورت ، تعمیری شراکت اور مشترکہ مفادات کے اصول پر زور دیا۔ یہ ہی صحیح راستہ ہے ، جس کے ذریعے اقتصادی عالمگیریت کے عمل میں درپیش مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے۔
ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کی انتظامی کونسل کے پانچویں سالانہ اجلاس میں ایک نئے رکن کی شرکت کی منظوری دی گئی ہے۔یہ ایک اور ثبوت ہے کہ موجودہ عہد میں کثیرالجہتی پسندی بیشتر ممالک اور علاقوں کا مشترکہ انتخاب بھی ہے۔