معروف چینی ایپ "ٹک ٹاک" کو خفیہ آلہ قرار دینا ،چند امریکی سیاستدانوں کی "سیاسی خودغرضی" : سی آر آئی کا تبصرہ

2020-08-04 20:20:44
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

حالیہ دنوں یہ خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ امریکہ معروف چینی ایپ "ٹک ٹاک" پر پابندی عائد کرنے جا رہا ہے جس سے مختلف حلقوں میں بے چینی پائی جاتی ہے۔امریکی صدر ٹرمپ نے تین اگست کو دھمکی دی کہ اگر "ٹک ٹاک"پندرہ ستمبر سے قبل امریکہ کو فروخت نہیں کی جاتی تو اسے بند کر دیا جائے گا۔امریکہ کی بالادستی پر مبنی اس سوچ کی اندرونی اور بیرونی سطح پر مذمت کی گئی ہے۔امریکی حلقوں کے مطابق تو صدر ٹرمپ کا بیان امریکی قانون سے مطابقت نہیں رکھتا ہے۔چند تجزیہ نگاروں کے خیال میں یہ چند امریکی سیاستدانوں اور ٹیکنالوجی سے وابستہ بڑی شخصیات کی سیاسی چال ہے جس کا مقصد چین۔امریکہ تعلقات میں بگاڑ ہے۔دوسری جانب یہ اقدام نام نہاد امریکی " شفاف مسابقت" سے متصادم اور منافقت سے بھرپور ہے۔

دنیا بھر میں "ٹک ٹاک" صارفین کی تعداد ایک ارب سے زائد ہے جبکہ مغرب میں یہ ایپ انتہائی مقبول ہے۔ ایسے میں اس ایپ کے حوالے سے "ڈیٹا سیکیورٹی" کی آڑ لینا غیر منطقی ہے۔ "ٹک ٹاک" مارکیٹ ضوابط اور عالمی اصولوں کے تحت امریکہ میں تجارتی سرگرمیوں پر عمل پیرا ہے جبکہ اس دوران امریکی قوانین اور قواعد پر عمل پیرا رہا گیا ہے۔تمام امریکی صارفین کا ڈیٹا ملک میں ہی اسٹور کیا جاتا ہے جبکہ "بیک اپ اسپورٹ" سنگاپور میں فراہم کی جاتی ہے۔امریکہ کی جانب سے اس ایپ کو ایک" خفیہ آلہ" قرار دینا مکمل طور پر "سیاسی سازش" اور چند امریکی سیاستدانوں کی "سیاسی خودغرضی" ہے۔معروف جریدے "فوربس" نے بھی تین تاریخ کو ایک بیان میں امریکی دعویٰ کو غیر مصدقہ قرار دیا اور کہا کہ "ٹک ٹاک" بھی امریکہ میں فعال دیگر سماجی میڈیا کی طرح کام کر رہی ہے۔امریکی نوجوانوں میں "ٹک ٹاک" انتہائی مقبول ہے جس کی بندش سےموجودہ امریکی حکومت مزید عوامی حمایت کھو دے گی۔


شیئر

Related stories