چینی ہائی ٹیک کمپنیوں کے خلاف امریکی اقدامات عالمی تجارتی ضوابط اور بین الاقوامی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ،سی آر آئی کا تبصرہ

2020-08-07 19:41:57
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

پانچ اگست کو امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے چین کی ہائی ٹیک کمپنیوں کو محدود کرنے کے لیے قومی سلامتی کی آڑ میں ایک" کلین نیٹ ورک " کی تشکیل کا اعلان کیا۔اگلے ہی روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کی سوشل میڈیا کمپنیوں پر پابندیوں کے فرمان پر دستخط بھی کر دیے ۔حقائق کےتناظر میں امریکی اقدام ہائی ٹیک شعبے میں امریکی اجارہ داری برقرار رکھنے کا مظہر ہے۔اس سے نہ صرف منڈی کے ضوابط اور عالمی تجارتی و معاشی اصولوں کی خلاف ورزی کی گئی ہے بلکہ عالمگیر صنعتی چین اور سپلائی چین کی سلامتی کو بھی سنگین خطرات لاحق ہوئے ہیں۔امریکی فعل انسانیت کی سائنسی وتکنیکی ترقی اور اقتصادی نمو میں بھی رکاوٹ کا باعث بنے گا۔صدر ٹرمپ صدارتی انتخاب میں دوبارہ کامیابی کے لیے چین مخالف اقدامات پر عمل پیرا ہیں جبکہ پومپیو بھی چین کے خلاف شدید جذبات رکھتے ہیں۔

تاہم آج عالمگیریت کے انتہائی ترقی یافتہ دور میں پومپیو کی چینی ہائی ٹیک کمپنیوں کو محدود کرنے کی کوشش ناکامی سے دوچار ہو گی۔ چین کی انفارمیشن اور مواصلات کی صنعت تیزی سے ترقی کر رہی ہے جبکہ فائیو جی شعبے میں چین کی "ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ" دنیا میں نمایاں ترین حیثیت رکھتی ہے۔چین اور دیگر ممالک ایک طویل عرصے سے مواصلاتی نیٹ ورکس کی تعمیر کے لیے ٹھوس اور موئثر تعاون پر عمل پیرا ہیں۔دوسری جانب چین کی وسیع منڈی نے مختلف ممالک کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی صنعت کی ترقی کے لیے بنیاد فراہم کی ہے اور باہمی سودمند تعاون کے تحت کاروبار کے بے تحاشا مواقع پیدا کیے گئے ہیں۔

امریکہ میں بھی مختلف حلقوں اور عالمی برادری نے امریکی سیاستدانوں کے اقدامات پر سوالات اٹھائے ہیں اور تنقید کی گئی ہے۔امریکی ماہرین کے نزدیک پومپیو کا "کلین نیٹ ورک" منصوبہ بین الاقوامی اصولوں ،عالمی تجارتی تنظیم کے کنونشنز کی شدید خلاف ورزی ہے جس سے خود امریکی معیشت کمزور ہو گی۔


شیئر

Related stories