امریکی سیاستدانوں کی "پابندیوں" کی سازش ناکام ہوگی،سی آر آئی کا تبصرہ
7 اگست کو ، امریکی محکمہ خزانہ نے چینی حکومت کی ہانگ کانگ سے متعلقہ ورکنگ ایجنسیوں اور ہانگ کانگ حکومت کے متعدد عہدیداروں پر نام نہاد پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا۔ "ہانگ کانگ خود مختاری ایکٹ" کے بعد ،امریکہ نے ایک بار پھر ہانگ کانگ اور چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی ہے ، اور بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کو پامال کیا ہے۔ تاہم ، طویل عرصے سےلوگوں کو احساس ہوچکا ہے کہ ان امریکی سیاست دانوں کو ہانگ کانگ کے عوام کے حقوق اور آزادیوں کی پرواہ نہیں ہے ، یہ صرف "ایک ملک ، دو نظام" کو کمزور کرنے اور چین کی ترقی کو روکنے کے لئے ہانگ کانگ میں چین مخالف انتشار کی حمایت کر رہے ہیں۔
حقائق نے ثابت کیا ہے کہ انتشار پھیلانے والے فسادی ہی ہانگ کانگ کے شہریوں کے حقوق اور آزادیوں کے لئے اصل خطرہ ہیں۔ہانگ کانگ کی قومی سلامتی کا قانون ہانگ کانگ کے شہریوں کی زندگی کو معمول پر واپس لانے ،قانون اور انصاف کی حکمرانی اور ہانگ کانگ کے سماجی نظم و نسق کی بحالی کے لئے ایک تاریخی موڑ ہے ۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے حالیہ 44 ویں اجلاس میں ، 70 سے زائد ممالک نے ہانگ کانگ کے قومی سلامتی کے قانون کی حمایت کا اظہار کیا اور متعلقہ ممالک پر زور دیا کہ وہ چین کے داخلی معاملات میں مداخلت کو فوری طور پر ترک کر دیں۔یہ بین الاقوامی برادری کی مشترکہ آواز اور منصفانہ موقف کی عکاسی کرتا ہے۔
کچھ امریکی سیاستدان ہانگ کانگ کی بہتری دیکھنا نہیں چاہتے ، یہاں تک کہ وہ ہانگ کانگ میں 1300 سے زیادہ امریکی کمپنیوں اور 85،000 امریکیوں کے مفادات کو نظر انداز کرکے، "ایک ملک ، دو نظام" کو کمزور کرنےاور چین کی ترقی روکنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرسکیں۔ان کی "پابندیوں" کی سازش ضرور ناکام ہوگی۔