عالمی معاشی نمو میں چین کا نمایاں کردار، شعبہ اردو کا تبصرہ
تیس جولائی کو ، چین کی وزارت تجارت نے ایک پریس کانفرنس کی جس میں بتایا گیا کہ "دی بیلٹ اینڈ روڈ" سے وابستہ ممالک میں چین کی سرمایہ کاری اور تجارت میں اضافہ ہوا ہے ، وبا کے دوران بھی ، چین - یورپ معاشی اور تجارتی تعاون آگے بڑھا ہے۔ سال کے پہلے نصف میں ، چین-یورپ مال بردار ٹرین کے ذریعے لے جانے والے سازو سامان کی مجموعی مقدار میں پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 41٪ کا اضافہ ہوا ہے جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔
ریلوے فریٹ کے حجم میں اضافے کا تعلق کاروباری اداروں کی پیداوار سے ہے۔ ریلوے فریٹ معیشت کا ایک اہم "بیرو میٹر" ہے ، اور مال برداری کے حجم میں اضافہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ چین کی معیشت بحال ہو رہی ہے۔ چین یورپ مال بردار ٹرینوں میں تیزی سے اضافہ ظاہر کرتا ہے کہ چین کی بیرونی معاشی ترقی اور نقل و حمل کے طریقوں میں نئی خصوصیات شامل ہو رہی ہیں۔
دی بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ملکوں کی آبادی چار ارب چالیس کروڑ ہے اور معیشت کا کل حجم دو سو دس کھرب امریکی ڈالر ہے جو عالمی معیشت کا انتیس فیصد بنتا ہے۔متعلقہ ممالک کے درمیان تجارت میں ریلوے اہم کردار ادا کرتا ہے۔ چین یورپ ریلوے فریٹ کی تیز رفتار ترقی نے ایک طرف بین الاقوامی منڈی کی تسخیر کو فعال کر دیا ہے ، تو دوسری طرف یہ عالمی لاجسٹک طریقہ کار میں گہری تبدیلیوں کا باعث بن رہا ہے ، جس نے عالمی لاجسٹک انڈسٹری چین کو وسعت دی ہے۔ اس وقت ، چین-یورپ فریٹ کے ذریعے چینی مصنوعات کی برآمد کے ساتھ ساتھ ، یورپی ممالک جیسے روس ، پولینڈ ، جرمنی اور ہالینڈ سے لکڑی ، اناج ، دودھ اور دیگر سامان اور مصنوعات چین میں درآمد کی جارہی ہیں۔ جس سے صارفین کو اشیا پسند کرنے میں وسیع انتخاب مل رہا ہے ۔
کووڈ-۱۹ کے اثرات کے تحت ، عالمی معاشی ترقی کو بڑی مشکلات اور روکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا ہے ، اور یکطرفہ پسندی اور عالمگیریت کے خلاف نظریات ابھر کر سامنے آئے ہیں۔ تاہم ، صرف مکالمہ اور مذاکرات ہی تنازعات کو حل کرسکتے ہیں۔ چین اور دی بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ممالک کثیرالجہتی کی حمایت کرتے ہیں اور بین الاقوامی معاشی حکمرانی کے نظام میں مشترکہ قوت تشکیل دیتے ہیں۔
ایک حالیہ سروے سے پتہ چلتا ہے کہ تقریبا 90٪ عالمی کمپنیاں چین کو خریداری کے سب سے مقبول تین ملکوں میں سے ایک کے طور پر شمار کرتی ہیں ۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی سطح پر سپلائی چین میں چین کا بہت اہم کردار ہے ۔چین واحد معیشت ہوسکتی ہے جو رواں سال معاشی نمو برقرار رکھے گی . سروے کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ چین کا عالمی تجارت پر اثر کتنا گہرا ہے۔
اٹھائیس جولائی کوچینی صدر شی جن پھنگ نے ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کے پانچویں سالانہ اجلاس کی ویڈیو کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عالمی معشیت کی ترقی کے حوالے سے تین تجاویز پیش کیں : "زیادہ کھلی عالمی گورننس" ، "زیادہ موثر کثیر الجہتی میکانزم" اور "زیادہ فعال علاقائی تعاون"۔ چینی قائد کی تجاویز سے ظاہر ہوتا ہے کہ بحرانوں پر قابو پانے کے لئے باہمی تعاون اور یکجہتی ہی واحد صحیح راستہ ہے۔