کیون چین بیرونی تجارت کو مستحکم بنانے کی بھرپور کوشش کررہا ہے؟شعبہ اردو کا تبصرہ
۲۳ آگست کو چین کے مشرقی بندرگاہ لیان یون گان سے چائنہ ریلوے ایکسپریس کا ایک سامان بردار ٹرین یورپ کی طرف روانہ ہوا۔ اعدادوشمار کے مطابق رواں سال جنوری سے جولائی تک لیان یون گان بندر گارہ سے روانہ ہونے والے ٹرین کی تعداد تین سو ستر تک پہنچی، جو پیچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں تقریباً چوالیس فیصد اضافہ ہوئی۔ اسی طرح چین کے مخلتف علاقوں سے روانہ ہونے والے چائنہ ریلوے ایکسپریس کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا۔ نقل و حمل کے مصروف مناظر چین کے بیرونی تجارت کی ترقی کا مشاہدہ کررہے ہیں۔ اور بیرونی تجارت کی ترقی چینی حکومت کی بھرپور حمایت کے بغیر ہی ممکن نہیں۔
حال ہی میں چینی حکومت نے بیرونی تجارت کو مستحکم بنانے کے لیے متعدد اقدامات اختیار کئے۔ بیرونی تجارت سے متعلق سرکاری ادارے پالیسی، مالی اور برآمد کے عمل کی آسانی سمیت متعدد طریقوں سے بیرونی تجارت کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔
وبائی صورتحال کے تناظر میں عالمی معیشت سست روی کا شکار بن گیا، لیکن چین کیون بیرونی تجارت کو مستحکم بنانے کی بھرپور کوشش کررہا ہے؟
ملک کے اندر میں عوامی زندگی اور روزگار کو مستحکم بنانا
اعدادو شمار کے مطابق چین بھر میں 200000000 افراد بیرونی تجارت سے وابستہ ملازمت کرتے ہیں ، سات لاکھ سے ذائد کاروباری ادارے بیرونی تجارت کرتے ہیں اور بیرونی تجارتی اور غیرملکی کاروباری اداروں کی تعداد دس لاکھ سے بھی ذائد ہے۔ ظاہر ہے کہ بیرونی تجارت کو مستحکم بنانے کے ساتھ ہی ا ن افراد اور کاروباری اداروں کی ذریعہ معاش کو بھی مستحکم بنایا جائےگا۔یہ وبائی صورتحال میں عوامی زندگی کی حفاظت اور اقتصادی ترقی کو حوصلہ افزائی کرنے کے لیے بڑی اہمیت کا بھی حامل ہے۔
بین الاقوامی صنعتی چن اور سپلائی چن کو یقینی بنانا
اقتصادی عالیگیریت کے عہد میں مختلف ممالک اور خطوں کے مابعین اقتصادی رابطہ قریب سے قریب تر ہورہا ہے ۔تحقیقی رپورٹ کے مطابق چین ۶۵ مالک کے لیے درآمد کا سب سے بڑا ذریعہ ہے اور ۳۳ ممالک کے لیے سب سے بڑی برآمدی منزل بھی ہے۔ دنیا کی دوسری بڑی معیشت کی حیثیت سے چین بین الاقوامی صنعتی چن (Industry Chain)اور سپلائی چن (Supply Chain)میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔اس وقت وبا کے بین الاقوامی صنعتی چن اور سپلائی چن پر گہرے منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔ اس تناظر میں چین کا بیرونی تجارت کو مستحکم بنانا بین الاقوامی صنعتی چن اور سپلائی چن کو مستحکم ، کھلے اور موثر بنانے کے لیے انتہائی اہم ہے۔
عالمی معیشت کی بحالی کو آگے بڑھانا
وبا کے باعث عالمی معیشت سست روی کا شکار بن گیا۔ آئی ایم ایف کے اندازہ کے مطابق رواں سال عالمی معیشت میں تین فیصد کی کمی آئے گی۔اقتصادی نظریہ کے مطابق سرمایہ کاری، کھپت اور برآمدات معاشی ترقی کے "ٹروئکا" ہیں۔ عالمی معیشت کی بحالی کے اہم انجن، سازوسامان کی تجارت میں دنیا کے سب سے بڑے ملک اور بیرونی ممالک میں سرمایہ کاری میں دوسرے بڑے ملک کی حیثیت سے چین کا بیرونی تجارت کو مستحکم بنانا نہ صرف اپنے لیے بلکہ عالمی معیشت کی بحالی کو بھی آگے بڑھائے گا۔
"دی بیلٹ اینڈ روڈ" کی مشترکہ تعمیر کے لیے بڑی اہمیت کا حامل
اس وقت تک چین نے ایک سو ستر سے ذائد ممالک کے ساتھ" دی بیلٹ اینڈ روڈ" کی مشترکہ تعمیر کے حوالے سے تعاون کے معاہدوں پر دستحط دیا ہے۔سنگین عالمی اقتصادی صورتحال سے نمٹنے کے لیے "دی بیلٹ اینڈ روڈ " سے وابستہ ممالک کے مابین ٹھوس تعاون کی مضبوطی اور تجارت و سرمایہ کاری کی وسعیت سے مختلف ممالک کو اقتصادی ترقی کا بہتر موقع ملے گا۔
کھلے پن کو وسیعت دینے کا اہم راستہ
وبا کے زیر اثر میں چین کا کھلے پن کو وسیع دینے کا قدم کبھی نہیں روکا۔بیرونی تجارت کو مستحکم بنانے کے ساتھ ساتھ چین میں مالیات سمیت خدمات کی صنعت میں کھلے پن کو بھی وسیع دیا جارہا ہے۔چین کا درآمد و برآمد میلا جون میں آن لائن منعقد ہوا۔ ستمبر میں چین بین الاقوامی خدمات کا تجارتی میلا بھی آن لائن اور اوف لائن طور پر منعقد ہوگا۔ یہ سب چین کے کھلے پن کے راستے پر گامزن ہونے کے پختہ عزم کی عکاسی کرتے ہیں اور بیرونی تجارت و سرمایہ کاری کو مستحکم بنانا کھلے پن کو وسیع دینے کی لازمی راہ ہے۔
موجودہ عہد میں مختلف ممالک اور خطے ایک دوسرے سے الگ ہونا مشکل ہی نہیں ، ناممکن بھی ہے۔چین کا بیرونی تجارت کو مستحکم بنانا نہ صرف چین کے اپنے مفادات سے مطابقت ہے بلکہ عالمی معیشت کی بحالی اور ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔