چین میں منعقدہ خدمات کی تجارت کا بین الاقوامی میلہ ، پاکستان کے نوجوان کاروباری افراد کے لیے پروازکا ایک نیا آسمان ۔ سی آ ر آئی کا تبصرہ
چین کا خدمات کی تجارت کا بین الاقوامی میلہ 2020 چار سے نو ستمبر تک بیجنگ میں منعقد ہوا۔وبا کے بعدیہ چین میں منعقد ہونے والی پہلی بڑی بین الاقوامی معاشی اور تجارتی سرگرمی ہے جس میں 148 ممالک اور خطوں کے اٹھارہ ہزار صنعتی و کاروباری ادارے شریک ہوئے۔اس میلے سے دنیا کے لئے مزید کھلے پن اور باہمی تعاون کو توسیع دینے سے متعلق چین کے عزم اور اعتماد کی عکاسی ہوتی ہے ۔رائے عامہ کے خیال میں چین نئے ترقیاتی نمونے کی تشکیل کو بھی تیز کرے گا اور عالمی معاشی نمو کے لئے نئی قوت محرکہ کی فراہمی جاری رکھے گا۔
خدمات کی تجارت کا یہ میلہ موجودہ عالمی صورت حال کے تناظر میں ناصرف چین کے لیے اہم ہے بلکہ عالمی معیشت کے لیے بھی بے حد اہمیت کا حامل ہے۔ اگر پاکستان کے حوالے سے ہم اس سرگرمی کو دیکھیں تو اس کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ چین اور پاکستان کی لازوال دوستی ایک مثال ہے اور یہ دونوں ممالک زندگی کے ہر شعبے میں باہمی تعاون اور تبادلوں کو بے حد اہمیت دیتے ہیں۔ بالخصوص سی پیک کے بعد سے اشتراک کے نئے نئے مواقع پاکستانی صنعتی و کاروباری اداروں کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کو اپنی طرف متوجہ کر رہے ہیں اور وہ نوجوان جو اپنے کاروبار کی بنیاد رکھ رہے ہیں یا رکھنا چاہ رہے ہیں ان کے لیے چین پہلے سے بھی زیادہ پر کشش بن چکا ہے ۔ کھلے پن کی پالیسی ،تجارتی ماحول میں اصلاحات اور اس میں کاروباری افراد کے لیے سہولیات کی فراہمی بین الاقوامی سرمایہ کاری کے لئے بے حد پر کشش ہیں ۔ اس وقت جب عالمی معیشت کورونا وائرس کے خلاف جنگ کی کیفیت میں ہے ایسے میں چین نے اپنی مضبوط پالیسی اور دوررس نتائج کے حامل اقدامات سے اس وائرس کے خلاف فتح حاصل کی ہے ، اور چین کا یہ اعتماد اور اس کی فتح نے دنیا بھر کو اس کی متوجہ کیا ہے اور ان کا اعتماد چین پر بڑھا ہے ۔ پاکستان بھی دنیا کی طرح وائرس کی وجہ سے معاشی مشکلات کا شکار ہوا، کاروباری افراد کی سرگرمیاں محدود ہونے سے معاشی مشکلات میں اضافہ بھی ہوا ۔ایسے میں خدمات کی سروسز کا یہ میلہ ، ہوا کا خوشگوار جھونکا ثابت ہوا ۔پاکستانی سرمایہ کاروں ، کاروباری اداروں اورمختلف شعبوں سے وابستہ افراد، جو چین کے ساتھ کاروبار میں دلچسپی رکھتے ہیں، انہوں نے بے حد جوش وخروش سے اس میلے میں شرکت کی اور اس دوران مختلف کانفرنسز ،سیمینارز اور مزاکروں میں شکت بھی کی ۔ خدمات کی تجارت کا شعبہ وہ شعبہ ہے کہ جس میں پاکستان کسی کمی کا شکار تو نہیں ہے اور اپنے وسائل کے مطابق اس شعبے میں آگے بڑھنے کی پوری کوشش بھی کر رہا ہے۔ مگر مہارت کی کمی اس کے آڑے آتی ہے ۔ چین اس شعبے میں عالمی طور پر بے حد مضبوط ہو چکا ہے ،اس کی خدمات کی برآمدات میں گزشتہ پندرہ سال میں، سالانہ ۹ فی صد اضافہ ہوا ہے۔ چین کی خدمات کی در آمدات ۴اعشاریہ پانچ ٹریلین ڈالر رہیں یعنی بین الاقوامی در آمدات میں اس کا حصہ ۱۲ اعشاریہ ۹ رہا۔ یہ غیر معمولی ترقی اور پیش رفت پاکستان کے کاروباری افراد خاص طور پر نوجوان کاروباری افرادکی نظروں میں بے حد اہم ہے اور وہ اس سیکٹر کو زیادہ پرکشش سمجھتے ہیں۔ اس کی وجوہات یہ بھی ہیں کہ عموماً ،خدمات کے شعبے میں درکار سرمایہ کاری بہت زیادہ نہیں ہے ، اور درمیانے درجے کے کاروباری افراد بھی اس شعبے میں شامل ہونے کے متحمل ہوسکتے ہیں ، جبکہ سرمایہ کاری کے مقابلے میں واپسی یا منافع زیادہ ہے۔پاکستان خدمات کے شعبے میں چین کے ساتھ قریبی تعاون کا خواہاں ہے۔ اعداد و شمار اس بات کے گوا ہ ہیں کہ چین خدمات کے شعبے میں بہت ترقی یافتہ ہے اور اس میں اس کا کافی وسیع تجربہ بھی ہے ۔چینی کاروباری افراد بہت تجربہ کار ہیں ، اور پاکستانی کاروباری افراد کا ان کے ساتھ اشتراک اور تعاون اس شعبے میں پاکستان کے کاروباری شعبے میں ترقی کے نئے مواقع فراہم کرتا ہے ۔
چین جامع اقدامات کے بعد ، دنیا میں کورونا وائرس کو شکست دینے والا پہلا ملک بن گیا۔ چین میں معاشرتی و معاشی معمولات کی بحالی ،بڑے پیمانے پر کی جانے والی اصلاحات اور خدمات کے شعبے میں تجارت کے نظام کو بنانے اور ترقی کی سطح کو بڑھا نے سمیت ، پائلٹ پروگراموں کی ترقی کے ساتھ خدمات کی تجارت کی ترقی ناصرف چین بلکہ دنیا بھر کے لیے فائدہ مند ہے ۔اس شعبے میں چین اور پاکستان کے درمیان تعاون دونوں ممالک کی روایتی دوستی کو مزید مضبوط کرنے بلکہ معاشی روابط میں ایک نئی جہت کو متعارف کروانے کا بھی ایک اہم موقع ہے۔یہ پاکستانی نوجوانوں کے لیے ان کے کاروبار کو جمانے اور ترقی و خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ثابت ہو گا۔