"چینی طاقت" کثیرالجہتی کے لیے طاقتور حمایت ہے،سی آرآئی کا تبصرہ
بائیس تاریخ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی عام بحث میں ، چینی صدر شی جن پھنگ نے ایک اہم تقریر کی ، جس میں چین کے کووڈ-۱۹ کی وبا جیسے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ ، " 75 سال پہلے ، چین نے دنیا کی فاشسٹ مخالف جنگ میں فتح حاصل کرنے کے لیے تاریخی شراکت کی اور اقوام متحدہ کے قیام کی حمایت کی۔ آج ، اسی ذمہ داری کے جذبے کو برقرار رکھتے ہوئے ، چین نے انسداد وبا کے بین الاقوامی تعاون میں بھرپور حصہ لیا اور عالمی سطح پر صحت عامہ کی حفاظت کے لیے اپنا کردار ادا کیا۔"
تاریخ کا جائزہ لیں تو ، انسانی معاشرہ ہمیشہ مشکلات اور چیلنجوں کا مقابلہ کرتے اور تجربات و اسباق سیکھتے ہوئے آگے بڑھتا رہا ہے۔صدر شی نے اپنے خطاب میں انسانی معاشرے کی طویل المدتی ترقی کے تاریخی نکتہ نظر سے چار نکاتی تجاویز پیش کیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ معاشی عالمگیریت ایک معروضی حقیقت اور تاریخی رجحان ہے۔ ماحولیاتی تہذیب اور ایک خوبصورت کرہ ارض کی تعمیر کے لیے بنی نوع انسان کو خود انقلابی اور عالمی نظم و نسق کے نظام کی فوری طور پر اصلاح اور بہتری کی ضرورت ہے۔ صدر شی نے وبا کے بعد کچھ ممالک میں پائے جانے والے یکطرفہ پسندی اور قدامت پسندی کے حقیقی خطرات پر گہری بصیرت کا مظاہرہ کرتےہوئے کثیرالجہتی نظام کی بھر پور حمایت کا اظہارکیا ۔
بین الاقوامی امور میں اقوام متحدہ کے مرکزی کردار کی حمایت کرنے کے لیے ، صدر شی جن پھنگ نے اپنی تقریر میں چار اقدامات کا اعلان کیا ، جن میں اقوامِ متحدہ کے انسداد وبا کے متعلقہ منصوبے کے لیے مزید 50 ملین امریکی ڈالرفراہم کرنا بھی شامل ہے۔ اس سے یہ بات مکمل طور پر عیاں ہوتی ہے کہ چین، کثیرالجہتی کے وجود میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ چین عالمی امن کا معمار ، عالمی ترقی میں مددگار ، اور بین الاقوامی نظم و ضبط کا محافظ رہے گا اور اس وبا اور عالمی سطح پر مشترکہ چیلنجوں کے عالمی ردعمل میں چینی قوت ڈالتا رہےگا۔