امریکہ فرسٹ کی پالیسی درحقیقت عالمی امن کے لیے "امریکی خطرہ" ہے ،سی آر آئی کا تبصرہ

2020-09-26 19:51:23
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

اقوام متحدہ کی 75 ویں جنرل اسمبلی سے امریکی رہنما نے بھی خطاب کیا جو تکبر ، تعصب اور جھوٹ سے بھرا ہوا تھا۔ اسی باعث امریکی رہنما کے خطاب پر عالمی برادری نے شدید نفرت کا اظہار کیا ہے۔

امریکی رہنما نے اپنے خطاب میں فخریہ طور پر کہا کہ امریکہ نے یک طرفہ طور پر ایران کے ایٹمی معاہدے سے علیحدگی اختیار کی اور ایران کے خلاف نام نہاد "سخت پابندیاں "عائد کی گئی ہیں۔ سب جانتے ہیں کہ مئی دو ہزار اٹھارہ میں امریکہ نے ایران کے ایٹمی معاہدے سے علیحدگی اختیار کی تھی جس کے بعد امریکہ اس معاہدے سے وابستگی کی اہلیت نہیں رکھتا ہے۔تاہم حال ہی میں امریکی وزیر خارجہ پومپیو نے سلامتی کونسل کو ایک خط بھیجا ،جس میں ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی قرارداد 2231 میں طے شدہ "پابندیوں کی فوری بحالی" کے طریقہ کار کو شروع کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ سلامتی کونسل کے اکثریتی اراکین نے امریکی اقدام کی مخالفت کی ہے۔ اس کے بعد امریکہ نے یکطرفہ طور پر ایران کے خلاف پابندیوں کا اعلان کیا۔ اس اقدام سے عالمی امن و استحکام کو تباہ کرنے والا حقیقی امریکی رنگ مزید بے نقاب ہوا ہے۔
اس کے علاوہ، امریکی صدر نے اپنے خطاب میں انسداد دہشت گردی کے حوالے سے خود کو سراہتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے داعش کو مکمل طور پر ختم کردیا ہے۔ درحقیقت امریکہ ایک طویل عرصے سے اپنے جغرافیائی سیاسی اور توانائی سے وابستہ مفادات کی خاطر دہشت گردی کے بنیادی اسباب کے خاتمے کی بجائے محض علامتی جنگ لڑتا آیا ہے ،یہاں تک کہ امریکہ کی جانب سے دہشت گردی کے لیے امداد بھی فراہم کی گئی ہے۔ دہشت گرد تنظیم داعش کی ترقی کو امریکی کردار سے الگ نہیں کیا جاسکتا ہے۔
امریکی صدر کے خطاب سے پوری دنیا پر یہ حقیقت آشکار ہوئی ہے کہ "امریکہ فرسٹ" کا تصور دراصل یکطرفہ پسندی اور بالادستی ہے۔ اس سیاسی ڈرامہ کو اب ختم کیا جانا چاہئیے۔


شیئر

Related stories