امریکہ کی ٹک ٹاک کو " ہائی جیک" کرنے کی سازش ناکام ہوگی، سی آر آئی کا تبصرہ
اطلاعات کے مطابق ٹِک ٹاک کی ملکیتی کمپنی بائٹ ڈانس نے اوریکل اور وال مارٹ کے ساتھ اصولی معاہدہ کیا ہے۔امریکہ کی جانب سے جاری کردہ معاہدے کے مطابق ،ٹک ٹاک گلوبل بورڈ آف ڈائریکٹرز 5 افراد پر مشتمل ہو گاجن میں سے 4 امریکی ہیں جب کہ چین کا صرف ایک ہی شہری اس کا حصہ ہوسکتا ہے۔ بورڈ آف ڈائریکٹرز میں قومی سلامتی کا ایک ڈائریکٹر شامل ہو گا ، جس کی تقرری امریکی حکومت کرے گی۔یہ معاہدہ جاری ہونے کے بعد وائٹ ہاوس کے سیاستدانوں نے کہا کہ امریکی کمپنی کو ٹک ٹاک پر مکمل طور پر قابو پالینا ہے، ورنہ مذکورہ معاہدے کی منظوری نہیں دی جائے گی۔اس مطالبے سے امریکی حکومت کی ٹک ٹاک کی بنیادی ٹیکنالوجی کو حاصل کرنے کی سازش ظاہر ہو تی ہے۔امریکی حکومت نے معمول کے مطابق"قومی سلامتی " کے بہانے ٹک ٹاک پر پابندی لگائی تھی، تاہم اس حوالے سے ٹک ٹاک پر عائد کیے جانے والے الزامات بالکل بے بنیاد ہیں اورامریکی بالادستی کی عکاسی کرتے ہیں۔
برطانوی دانشور برائے بین الاقوامی تعلقات ٹام فاوڈی کے مطابق ٹک ٹاک کو " ہائی جیک " کرنے کی وجہ یہ ہے کہ امریکہ ، ٹک ٹوک کو امریکی سیلیکن ویلی کی اجارہ داری کے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔ امریکی سیاستدانوں کی ٹک ٹاک سمیت دیگر مخصوص کاروباری اداروں پر پابندیاں عائد کرنا دراصل کسی بھی شعبے میں سر فہرست غیرامریکی کاروباری اداروں پر معاشی بالادستی قائم کرنا ہے ۔موجودہ عہد میں کسی بھی ملک کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ ترقی پر اپنی اجارہ داری قائم کرے ۔چین قومی سلامتی ، ساکھ اور متعلقہ کاروباری اداروں کی پائیدار ترقی کو نقصان پہنچانے کے معاہدے کو قبول نہیں کرے گا اور امریکہ کی ٹک ٹاک کو " ہائی جیک " کرنے کی سازش ناکام ہوگی۔