"چینی معجزہ" عالمی سطح پر غربت کی کمی میں اہم کردار ادا کررہا ہے ۔سی آر آئی کا تبصرہ
حالیہ عرصے کے دوران کووڈ -۱۹ کی وبا عالمی غربت میں کمی کے اقدامات کے لئے ایک بہت بڑا چیلنج بن گیا ہے۔ جولائی میں اقوام متحدہ کے محکمہ برائے اقتصادی و سماجی امور کی جاری کردہ "2020 پائیدار ترقیاتی اہداف کی رپورٹ" میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ رواں سال دنیا بھر میں 71 ملین افراد انتہائی غربت میں واپس چلے جائیں گے۔ حال ہی میں ، اقوام متحدہ کے قیام کی 75 ویں سالگرہ کی سمٹ میں ، چین کے اعلی رہنما شی جن پھنگ نے ایک بار پھر ترقیاتی امور کو عالمی میکرو فریم ورک میں نمایاں مقام دینے کی اپیل کی ، اس طرح اس بحران پر قابو پانے کے لئے دنیا کو ایک راستہ دکھا یا کیا گیا ۔ "اقوام متحدہ 2030 کے پائیدار ترقیاتی اہداف اور چین کی غربت میں کمی کا تجربہ" کے بارے میں حالیہ دنوں منعقد ہونے والے آن لائن سیمینار میں ، تمام فریقوں نےاس بات پر اتفاق کیا کہ چین کی غربت میں کمی کا تجربہ سیکھنے کے قابل ہے۔
ایک بڑے ذمہ دار ملک کی حیثیت سے ، غربت میں کمی کو فروغ دینے کے دوران ، چین عملے کے تبادلے ، تعاون پر مبنی تحقیق ، اور تکنیکی مدد کے ذریعے دوسرے ممالک کی بھی مدد کر رہا ہے۔ رواں سال کے آغاز میں ، جب مختلف ممالک میں غربت میں کمی کی کوششوں کو وبائی بیماری کا سامنا کرنا پڑا تو چین نے بین الاقوامی سطح پر ترقی پذیر ممالک کے لئے سرگرم عمل ہوتے ہوئے "ترقی کو ترجیح دینے" اور جنوبی-جنوب تعاون کو مستحکم کرنے کی اپیل کی۔ جون میں ، اقوام متحدہ کے "اتحاد برائے غربت کے خاتمے" کے بانی رکن کی حیثیت سے ، چین نے "دی بیلٹ اینڈ روڈ" انیشیٹو سے وابستہ ممالک میں روزگار بڑھانے اور لوگوں کے معاش کو بہتر کرنے میں مدد کی تجویز پیش کی۔ ورلڈ بینک کی تحقیقی رپورٹ کے مطابق "دی بیلٹ اینڈ روڈ" انیشیٹیو سے وابستہ ممالک میں تقریباً 7.6 ملین افراد کو انتہائی غربت اور 32 ملین افراد کو درمیانی سطح کی غربت سے نکالنا ہوگا۔
وبا اب بھی عالمی سطح پر پھیل رہی ہے ، اور اقوام متحدہ کے 2030 پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول میں غیر یقینی میں اضافہ ہورہا ہے۔ زیادہ سے زیادہ کوششوں کے ذریعے ہی دنیا غربت کے خاتمے کے مقصد کی طرف گامزن ہوسکتی ہے۔