محفوظ ماحول میں عوام کے حقوق کا بہتر تحفظ کیا جا سکے گا، سی آر آئی اردو کا تبصرہ

2020-10-10 16:13:35
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

اقوام متحدہ کی 75 ویں جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی کی عام بحث کے دوران پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے 55 ممالک کی جانب سے مشترکہ خطاب کرتے ہوئے ہانگ کانگ کے امور کے ذریعے چین کے داخلی امور میں مداخلت کرنے کی سخت مخالفت کی ہے۔

حال ہی میں بعض مغربی ممالک نے نا صرف ہانگ کانگ اور سنکیانگ کے امور کا فائدہ اٹھا کر چین پر "انسانی حقوق کی خلاف ورزی" کا الزام لگایا بلکہ ہانگ کانگ میں کی جانے والی قانون سازی میں مداخلت کرنے کی کوشش بھی کی ۔ پاکستان سمیت متعدد ممالک نے چین کو بدنام کرنے کی ان کوششوں کے خلاف اقوام متحدہ میں، واضح طور پر چین کی حمایت کی .اس کے ساتھ ساتھ کیوبا سمیت 45 ممالک نے سنکیانگ کے معاملے میں چین کےساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔

چینی کہاوت ہے کہ عوام خود ہی صحیح اور غلط کے بارے میں منصفانہ فیصلہ کریں گے۔اقوام متحدہ میں بعض مغربی ممالک کے خلاف پاکستان سمیت ستر سے زائد ممالک نے انصاف کی آواز بلند کی ہے۔ نا صرف ان کے بیانات بلکہ حقائق خود بھی یہ ثابت کررہے ہیں کہ بعض مغربی ممالک کی جانب سے چین پر عائد کردہ لزامات باکل بے بنیاد ہیں اور یہ سب کچھ ان ممالک کے سیاستدانوں کا اپنے سیاسی مقصد کے لیے کیا گیا جھوٹاپروپیگنڈہ ہے۔

چند دن قبل ، چین میں قومی دن اور وسط خزاں کے تہوار کی تعطیلات کے دوران سنکیانگ سیاحوں کے لیے پسندیدہ ترین تفریحی مقام رہا اس کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ سنکیانگ کے لیے ایک کروڑ ترپن لاکھ پچاس ہزار سے زائد سفر ہوئے۔یہ تعداد پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں دس فیصد زیادہ ہے۔ سنکیانگ اور اس دلکش علاقے میں آباد مختلف قومیتوں کے لوگ ماضی میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کا شکار تھے۔ چینی حکومت کی جانب سے قانونی دائرہِ کار میں رہتے ہوئے جو سلسلہ وار اقدامات کیے گئے ان کی مدد سے سنکیانگ میں گزشتہ تین سال سے دہشت گرد ی یا کسی بھی قسم کی پرتشدد کاروائی کا ایک بھی واقعہ نہیں ہوا۔ایسے محفوظ ماحول میں سنکیانگ ترقی کے راستے پر تیزی سے گامزن ہے اور سیاست ، معیشت، تعلیم ، صحت ، ثقافت اور ماحول سمیت دیگر شعبوں میں عوام کے قانونی حقوق کا بہتر طریقے سے تحفظ کیا جا رہا ہے۔ مثلاً گزشتہ ماہ جاری کردہ "سنکیانگ لیبر اینڈ ایمپلائمنٹ سیکیورٹی" وائٹ پیپر کے مطابق سال دو ہزار انیس تک سنکیانگ میں ملازمین کی کل تعداد ایک کروڑ تیئیس لاکھ سے بڑھی۔کووڈ-۱۹ کی وبا کے باوجود رواں سال جون کے آخر تک سنکیانگ کےشہری علاقوں میں روزگار کے تین لاکھ انتالیس ہزار سات سو نئے مواقع پیدا ہوئے۔سنکیانگ میں متعلقہ قومی پالیسی اور انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن اور انسانی حقوق کے کردہ معیار کے مطابق عوام کے روزگار کو تحفظ کیا جاتا ہے۔دراصل روزگار کی بنیاد پر ہی عوام کے حقِ بقا کو یقینی بنایا جاسکتا ہے اور اسی کے باعث خوشحال زندگی گزارنے کے امکانات بھی واضح ہوتے ہیں ۔سنکیانگ میں آباد مختلف قومیتوں کے لوگوں کی خوشحال زندگی اور ان کے چہروں پر سجی آسودہ مسکراہٹ ، سنکیانگ سے متعلق ان مغربی ممالک کے جھوٹ کا توڑ ہے۔

ادھر ہانگ کانگ کی بات کریں ، تو گزشتہ سال ، ہانگ کانگ میں ہونے والے پرتشدد واقعات کے باعث نا صرف چائنیز مین لینڈ کے سیاحوں بلکہ بین الاقوامی سیاحوں کی تعداد میں بھی شدید کمی آئی تھی۔رواں سال ، قومی دن کی تعطیلات کے دوران چائنیز مین لینڈ سے ہانگ کانگ جانے والے سیاحوں کی تعداد ایک ہزار سے بھی کم تھی۔ حالانکہ اس سے قبل ہانگ کانگ ،چائنیز مین لینڈ کے سیاحوں کے لیے پسندیدہ ترین سیاحتی مقام تھا۔ لیکن اب صورتِ حال ویسی نہیں ہے۔ سیاحتی سرگرمیوں سے وابستہ طعام و قیام کا شعبہ ، خریداری کے مراکز اور خاص طور پر عام شہری اس صورتِ حال سے شدید متاثر ہوئے ہیں ۔جب بعض مغربی ممالک کے سیاستدان ہانگ کانگ کے معاملات میں مداخلت کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جب وہ اور ان کے حامی ہانگ کانگ کی صورتحال کو مزید بگاڑنے کے لیے اشتعال انگیز بیانات دیتے ہیں تو کیا انہوں نے کبھی ہانگ کانگ کے عام شہریوں کے انسانی حقوق پر غور کیا ہے ؟

انسانی حقوق سیاست چمکانے کا آلہ نہیں بلکہ بنی نوع انسان کا فطری حق ہیں۔ انسانی حقوق کے بہانے ، چین سمیت دیگر ممالک پر الزامات عائد کرنے کی بجائےان مغربی ممالک کو اپنے ملک میں انسانی حقوق کو بہتر بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔

چین یہ بات اچھی طرح جانتا ہے کہ محفوظ ماحول میں ہی انسانی حقوق کا بہتر تحفظ کیا جا سکتا ہے اور اسی لیے وہ انسانی حقوق کا تحفظ کرنے کی بھرپور کوشش کرتا ہے اور اس سلسلے میں نمایاں کامیابیاں بھی حاصل کرتا آرہا ہے۔ پاکستان سمیت ساری دنیا چین میں انسانی حقوق کے تحفظ کا ناصرف مشاہدہ کر رہی ہے بلکہ اس کی حامی بھی ہے اور اقوامِ متحدہ کے فورم پر انصاف کے حق اور الزام تراشی کے خلاف آواز بھی بلند کررہی ہے۔ اسی لیے چین کو یقین ہے کہ بعض مغربی ممالک کی چین میں عدم استحکام ، علیحدگی اور بدامنی پیدا کرنے کی سازش اور انسانی حقوق کے بہانے ، چین کے داخلی امور میں مداخلت کرنے کی کوششیں آخرِ کار ناکامی سے دوچار ہوں گی ۔


شیئر

Related stories