بعض ممالک کی سازشوں کے جواب میں چین-آسیان تعاون کی مضبوطی۔سی آر آئی کا تبصرہ
انڈونیشیا کے صدر کے خصوصی ایلچی اور فلپائن کے وزیر خارجہ کے چین کے دورے کے بعد ، چینی ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای گیارہ تاریخ کو کمبوڈیا ، ملائشیا ،سنگاپور، لاؤس اور تھائی لینڈ کے سرکاری دوروں کے لئے روانہ ہوئے۔ "وبائی دور کے بعد" ،چین اور آسیان کے مابین تبادلے اور تعاون کو فروغ دینے کے لئے یہ چین کا ایک اہم سفارتی عمل ہے۔ اس سے نہ صرف متعلقہ ممالک کی معاشی بحالی اور معاشرتی ترقی میں مدد ملے گی بلکہ مشترکہ کثیرالجہتی کو بھی فروغ ملے گا اور پرامن علاقائی اور عالمی ترقی کو مضبوط بنایا جائےگا۔
چین اور آسیان ممالک کے مابین تعاون کی مسلسل ترقی اور مضبوطی، چین اور متعلقہ ملکوں کے درمیان محاز آرائی پیدا کرنے کی امریکہ سمیت بعض بیرونی قوتوں کی سازش کا ایک طاقتور جواب ہے۔ حال ہی میں ، امریکہ نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لئے جنوبی بحیرہ چین کے سمندری علاقے میں مسلسل بحری جہاز اور طیارے بھیجے ہیں۔ پومپیو اور دیگر امریکی سیاست دانوں نے چین اور آسیان ممالک کے مابین تعلقات کو جان بوجھ کر اشتعال دلانے اور کچھ ممالک کو نام نہاد "چین مخالف کیمپ" میں شامل کرانے کی کوشش کی۔ آسیان ممالک اس طرح کی سازشوں اور مداخلت کو واضح طور پر سمجھتے ہیں۔ چین کے اپنے حالیہ دورے کے دوران ، انڈونیشیا کے صدر کے خصوصی ایلچی لوہوت بینسار پندجائدان نے واضح طور پر نشاندہی کی کہ خطے کے امن اور استحکام کو خطے کے ممالک اور لوگوں کو مشترکہ طور پر برقرار رکھنا چاہئے ، اور بیرونی قوتوں کو اس میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔ ظاہر ہے کہ آسیان ممالک خطے کو غیر مستحکم کرنے اور اس سے فائدہ اٹھانے کے لئے بیرونی خارجی قوتوں کے خطرناک اور بدنیتی پر مبنی منصوبوں کو بہت صاف دیکھ چکے ہیں اور کبھی بھی سازش کی زد میں نہیں آئیں گے۔
اس وقت چین اور آسیان ممالک مشترکہ طور پر جنوبی بحیرہ چین میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لئے "بحیرہ جنوبی چین میں سرگرمیوں کے قوائد "کے مذاکرات کر رہے ہیں تاکہ جلد از جلد کثیر الطرفہ طور پر قابل تسلیم اور موثر علاقائی قواعد کے ابتدائی معاہدے پر دستخط کئے جا سکیں۔ یکطرفہ پسندی اور غنڈہ گردی کی بڑھتی ہوئی بین الاقوامی صورتحال کا سامنا کرتے ہوئے ، چین اور آسیان ممالک کی جانب سے عدل وانصاف کو برقرار رکھنے ، کثیر جہتی کے تحفظ اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کے مشترکہ مفادات کے تحفظ کے وسیع مطالبات ہیں ۔دونوں فریقوں کے باہمی تعاون کی بنیاد بیرونی طاقتوں کے سیاسی شور اور ہنگامے سے کبھی بھی متاثر نہیں ہوگی۔