جارحانہ خارجہ پالیسی امریکہ کو عالمی سطح پر تنہائی سے دوچار کر دے گی، سی آر آئی کا تبصرہ

2020-10-16 19:28:58
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn


جاپان کے اخبار یومیوری شمبن کی 16 تاریخ کی ایک رپورٹ کے مطابق ، جاپان کے متعدد سرکاری عہدیداروں نے امریکہ کو مطلع کیا ہے کہ جاپان امریکی ایما پر چینی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں کو اپنے ٹیلی مواصلات نیٹ ورک سے خارج نہیں کرے گا۔ اس سے پہلے ، یونہپ نیوز ایجنسی نے اطلاع دی تھی کہ چودہ تاریخ کو منعقدہ پانچویں جنوبی کوریا - امریکہ اسٹریٹجک اقتصادی بات چیت میں ، جنوبی کوریائی عہدے داروں نے امریکہ کو ہواوے کو جنوبی کوریا کے فائیوجی نیٹ ورک کی تعمیر سےخارج کرنے کی تجویز کو مسترد کردیا تھا۔ اس صورت حال پر سی آر آئی کے مبصرین نے اپنے تبصرے میں کہا ہے کہ کثیرالجہتی ، باہمی مفاد اور عالمگیریت کے اس دور میں "جبری سفارتکاری" کے لئے کوئی راستہ باقی نہیں رہا ہے۔

یہ انتہائی مضحکہ خیز بات ہے کہ امریکی سیاستدان جبر ، منافقت اور فتنہ پردازی کے ذریعے چین اور بین الاقوامی برادری کے مابین تعلقات کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔

گزشتہ ایک برس کے دوران امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے یورپ ، مشرق وسطی اور لاطینی امریکہ سمیت متعدد دورےکئے، وہ جہاں بھی گئے انہوں نے چین کو ہدف تنقید بنایا اور ان ممالک کو چینی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں سے رابطے ختم کرنے کو کہا تاہم ان کی کہیں بھی حوصلہ افزائی نہیں ہوئی۔

اسی طرح جب ایران ، وینزویلا اور دوسرے ممالک کو دبانے کی بات آتی ہے تو ، امریکی سیاستدان "جبری سفارت کاری" اور اقتدار کی سیاست کو انتہا پر لے جاتے ہیں ۔اگرچہ امریکہ طویل عرصے سے ایرانی جوہری معاہدے سے دستبردار ہوچکا ہے ، لیکن اس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے من مانی کرتے ہوئے ایران پر اسلحہ کی پابندی میں توسیع کی درخواست کی ہے۔ زیادہ تعداد میں ووٹوں کے ذریعے ویٹو کیے جانے کے بعد ، امریکہ نے یکطرفہ طور پر "ایران کے خلاف پابندیوں کی تیزی سے بحالی" کا آغاز کیا اور کھلے عام دنیا کے مخالف سمت پر کھڑا ہو گیا۔

اسی طرح وینزویلا پر قابو پانے کے لئے ، پومپیو نے جان بوجھ کر وینزویلا کے آس پاس کے چار ہمسایہ ممالک کا دورہ کیا ، اور ان ممالک کو وینزویلا پر دباؤ ڈالنے پر مجبور کیا۔

در حقیقت ، زیادہ سے زیادہ ممالک واضح طور پر یہ دیکھ سکتے ہیں کہ چین اور امریکہ کے مابین اختلافات یا تضادات یقینی طور پر طاقت یا حیثیت کا تنازعہ نہیں ہیں ، نہ ہی کوئی معاشرتی نظام کا تنازعہ ہیں ، بلکہ انصاف برقرار رکھنے ، بد نیتی کا راستہ روکنے اور کثیر الجہتی پر عمل پیرا ہونے کے لئے ہیں۔

یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ تنہا چلنے والے آخر میں واقعی تنہا ہو جاتے ہیں۔

شیئر

Related stories