چین کی بیرونی تجارت میں استحکام ، چین کے بین الاقوامی کردار کا اعتراف
رواں سال کی پہلی تین سہ ماہیوں میں چین کی غیر ملکی تجارت میں 0.7 فیصد کا اضافہ ہوا ، برآمدات میں 1.8 فیصد کا اضافہ ہوا ، اور درآمدات میں 0.6 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔ اعداد وشمار کے مطابق سہ ماہی کی بنیاد پر ، بیرونی تجارت میں پہلی سہ ماہی میں 6.5 فیصد کمی ، دوسری سہ ماہی میں 0.2 فیصد کی کمی ، لیکن تیسری سہ ماہی میں 7.5 فیصد اضافہ ہوا۔
یہ کارکردگی چینی معیشت کی مضبوطی کو ظاہر کرتی ہے اور بڑے بحرانوں پر آسانی سے قابو پانے کے لئے چین کی خصوصی انتظامی صلاحیت کی عکاسی کرتی ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ ابتدائی تین سہ ماہیوں میں امریکہ کے ساتھ چین کی تجارت میں بھی مثبت نمو دیکھنے میں آئی ہے ، جو چین کی غیر متزلزل طاقت کی عکاسی کرتی ہے۔
وبائی صورتحال کے دوران چین کی غیر ملکی تجارت کی تیزی سے بحالی امریکہ کے زیرقیادت مغرب کی طرف سے چین پر تنقید کے بالکل برعکس ہے۔بیرونی تجارت کے میدان میں اس کامیابی کو مغربی تنقید نگاروں پر طنز کے طور پر بھی دیکھا جاسکتا ہے۔اب ان کے منہ بند ہونے چاہییں۔ گذشتہ نو مہینوں کے دوران ، چین انتہائی انکساری کے ساتھ اپنے عمل سے مسائل کے حل میں مصروف رہا ۔ چین نے وائرس پر قابو پانےاور وبا کو کنٹرول کرنے کیلئے تیز اور موثر اقدامات اٹھائے اور معیشت کی بحالی میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
دوسری طرف دیکھیں تو اس عرصے کے دوران امریکہ کیا کرتا رہا ؟ امریکہ دوسروں پر کیچڑ اچھالتا رہا ۔ چین کا مذاق اڑاتا رہا ، اور وبا سے نمٹنے میں اپنی ناکامی کیلئے چین کو ذمہ دار ٹھہراتا رہا ، اور چین سے متعلق معاملات کو انتخابی مہم کے لئے کارڈ کے طور پر استعمال کرتا رہا۔ چین کی غیرملکی تجارت کی مضبوطی کوئی ہوائی بات نہیں ہے۔ اس سال چینی جی ڈی پی میں مثبت اضافہ ہوگا اس کی پیشگوئی وسیع پیمانے پر کی گئی ہے ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ چین کے وبا پر منظم کنٹرول نے معاشی بحالی کیلئے پائیدار بنیاد فراہم کی ہے۔ چین دنیا کی واحد بڑی معیشت ہے جس کی مثبت نمو کی پیش گوئی کی گئی ہے ۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ موسم سرما اور اس سے آگے عالمی وبائی صورتحال کیا شکل اختیار کرتی ہے ، چین کے پاس استحکام برقرار رکھنے اور معاشی اور معاشی ترقی کی رفتار برقرار رکھنے کی کافی صلاحیت مو جود ہے۔
چین پر امریکی جامع دباؤ میں دراڑیں پڑنا شرع ہو گئیں ہیں ۔ چین نے وبا پر کافی حد تک قابو پالیا ہے اور اس وقت معاشی بحالی میں مصروف ہے ، امریکہ میں اب بھی وبائی صورتحال سنگین ہے ، جس نے ہر طرح کے انتشار کو جنم دیا ہے۔ یہ ثابت ہو گیا ہے کہ چین نے اپنی محنت سے قومی ترقی کے لئے مثبت توانائی فراہم کی ہے اور چین کو محدود کرنے کی امریکی کوششیں ناکام ہورہی ہیں ۔ چین کی ترقی کا راستہ روکنا اور چین کو دنیا سے الگ تھلگ کرنا بعض امریکی اعلی اشرافیہ کے پاگل پن کے سوا کچھ نہیں ہے ، اور ان کے اوچھے ہتھکنڈے چین کی بڑے پیمانے پر ترقی کو نہیں روک سکتے۔
پچھلے نو مہینے بڑے معنی خیز رہےہیں۔ وبا پر قابو پانے اور معاشی بحالی کے خلاف جنگ کے دوران ، چین نے اپنے سیاسی فلسفے سے اپنے امور کو بطریق احسن انجام دینے کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس کے برعکس امریکہ نے وبا پر قابو پانے اور معاشی بحالی میں غیر سنجیدگی کا مظاہر ہ کیا ہے اور اپنے اندرونی معاملات پر توجہ دینے کی بجائے چین میں خامیاں تلاش کرنے کی کوششیں کی ہیں ۔
بدقسمتی سے حالیہ برسوں کے دوران ، واشنگٹن کی زیادہ تر توجہ "چین مخالف" پالیسیوں پر رہی ہے ۔ جس کے نتیجے میں امریکہ نے خو د زیادہ نقصان اٹھایا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ چین ایک مشکل وقت سے گزرا ہے ، اور اس دوران امریکہ نے چین کو پریشان کرنے کی کوشش بھی کی ہے۔ لیکن چین نے مسائل کو حل کرکے ترقی کے لئے توانائی حاصل کی ہے۔ ایک طرح سے امریکی مخالفت نے چین کو مضبوط تر بنانے میں مدد کی ہے۔
گذشتہ سالوں ، خاص طور پر اس سال کے ابتدائی نو مہینے الگ ہی رہے ہیں جس میں چینی معاشرے نے بار بار مشکلات کا مقابلہ کیا ہے اور ان پر قابو پایا ہے اور قومی اعتماد میں اضافہ کیا ہے۔ چینی عوام زیادہ وسیع النظر بن گئے ہیں اور وہ مزید مشکلات کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔ امریکی دھمکیوں کی جگہ معروضی حالات نے لے لی ہے ، امریکی دھمکیاں چینی عوام کو خوف زدہ نہیں کرسکتیں۔ چینی قوم نے ایک مرتبہ پھر دکھایا ہے کہ بحرانوں کے مقابلے میں وہ کتنے مضبوط ہیں۔ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے چینی عوام نے 2008 کے مالی بحران اور 1997 کے ایشیائی مالی بحران میں بھی عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے ۔ چینی نظام کی مضبوطی اور خوبی ایک مرتبہ پھر ثابت ہو گئی ہے ۔چوتھی سہ ماہی میں بھی ، چین کے مختلف معاشی اشاریے باقی دنیا کے مقابلہ میں بہتر نظر آئیں گے۔ اس سے چینی لوگوں میں کوئی تکبر نہیں آئے گا کیونکہ اپنی کوتاہیوں کو تلاش کرکے ان کو دور کرنا چینی معاشرے کا شعار ہے۔ امید ہے تمام ممالک آپس کے تنازعات کو بھڑکانے کے بجائے ایک دوسر کے احترام اور تعاون پر توجہ دیں گے ۔