خود ساختہ "ماحولیاتی محافظ" امریکہ کی منافقت ، دنیا وضاحت کی منتظر ،سی آر آئی کا تبصرہ
چین کی وزارت خارجہ نے حال ہی میں امریکی پالیسیوں کے باعث ماحولیات پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے حوالے سے دو رپورٹس جاری کیں جس میں ماحولیاتی شعبے میں امریکہ کے منفی کردار کو بے نقاب کیا گیا ہے۔
مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ امریکہ ماحولیاتی شعبے میں خود کو دنیا کا "رہنما " قرار دیتا ہے لیکن درحقیقت وہ عالمی ماحولیاتی تعاون کو نقصان پہنچانے والا ملک بن چکا ہے۔امریکی رہنما نے متعدد مرتبہ یہ دعویٰ کیا ہے کہ گلوبل وارمنگ "فریب"ہے۔تاحال امریکہ پیرس معاہدے سے دستبردار ہونے والا واحد فریق ہے۔اس کے علاوہ امریکہ نے کیوٹو پروٹوکول کی ابھی تک توثیق نہیں کی ہے ۔امریکہ عالمی ماحولیاتی گورننس کے لیے نہ تو عملاً کوئی کوشش کر رہا ہے اور نہ ہی اُس کی جانب سے مالیاتی معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔ عالمی ماحولیاتی فنڈ کے سب سے زیادہ بقایا جات امریکہ کے ذمے ہیں ۔اس کے علاوہ امریکہ فضلے کے انتظام ،جنگلی جانوروں کی اسمگلنگ کی روک تھام اورحیاتیاتی تنوع جیسے ماحولیاتی عوامل میں رکاوٹیں پیدا کر رہا ہے۔
امریکہ کے خودغرض اقدامات نے "ماحولیاتی محافظ"کا بھیس یکسر بے نقاب کرتے ہوئے یک طرفہ پسندی اور بالادستی کا حقیقی چہرہ عیاں کر دیا ہے،جس کی دنیا بھر سے سخت مذمت کی جا رہی ہے۔برطانیہ کے اخبار دی گارجین نے نشاندہی کی کہ کرہ ارض کے تحفظ سے متعلق بحران سے نمٹنے میں ، امریکہ کے بعض سیاستدان دنیا کو پیچھے کی جانب دھکیل رہے ہیں۔