وہ امریکی سیاستدان جو آبنائے تائیوان میں آگ کے ساتھ کھیلنا چاہتے ہیں فائدے میں نہیں رہیں گے ، سی آر آئی کا تبصرہ
گزشتہ ہفتے تائیوان کو ہتھیاروں کے تین سسٹم فروخت کرنے کے منصوبے کی منظوری کے بعد ، امریکی حکومت نے حال ہی میں تائیوان کوساحلی دفاعی سسٹم "ہارپون" کے 100 سیٹ فروخت کرنے کی منظوری دی تھی۔ "تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت ، امریکی صدارتی انتخابات کے موقع پر امریکہ کی جانب سے آبنائے تائیوان میں کشیدگی کو بڑھانے کی کوشش ہے اور چین کے ساتھ امریکہ کے اس سخت موقف کا مظاہرہ اپنے اندرونی تنازعات کی طرف سےتوجہ ہٹانے اور چین کی ترقی کی رفتار کو روکنے کے لیے ہے۔
جیسا کہ سب جانتے ہیں ،"ا یک چین اصول "چین -امریکہ تعلقات کی سیاسی بنیاد ہے۔تائیوان کا معاملہ چین کے بنیادی مفادات سےتعلق رکھتا ہے اور چین اور امریکہ تعلقات میں بھی سب سے اہم اور حساس معاملہ ہے۔تاہم ، موجودہ امریکی حکومت کے بر سرِ اقتدار آنے کے بعد سے کچھ سیاست دان اس "سرخ لکیر" کو چھو رہے ہیں ، جس کی وجہ سے آبنائے تائیوان میں تناؤ بڑھتا جارہا ہے ۔خاص طور پر حال ہی میں ، کچھ امریکی سیاستدانوں نے تائیوان کا دورہ کرنے کےلیے اعلی سرکاری عہدے داروں کو تائیوان کے دورے پر بھیجا، امریکی جنگی جہازوں نےآبنائے تائیوان کو عبور کیا اور تائیوان کو اسلحے کی فروخت تیز کر کے امریکہ نے چین کو دھمکانے کی کوشش کی ہے ۔
چینی عوام امن پسند ہیں ، لیکن وہ خودمختاری اور سالمیت کو نقصان پہنچائے جانے کا کڑوا گھونٹ کبھی نہیں پیئیں گے ۔چین نے حال ہی میں ان تمام امریکی کمپنیوں کے ساتھ ساتھ متعلقہ امریکی افراد اور اداروں کے خلاف پابندیوں کا اعلان کیا ہے جو تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت میں ملوث ہیں ۔
چین کا امریکہ کو یہ پیغام ہے کہ وہ صورتحال کو سمجھے اور رائے عامہ کو تسلیم کرے ، تائیوان کو اسلحے کی فروخت کے منصوبے کو فوری طور پر منسوخ کرے ، تائیوان کے خطے کے ساتھ فوجی تعلقات کو روکنے اور چین کی ترقی پر قابو پانے کے لیے امریکہ- تائیوان تعلقات کو بڑھانے کی کوشش نہ کرے۔