"احساسِ تحفظ " چینی معاشرے کا طرہِ امتیاز ہے ،سی آر آئی اردو کا تبصرہ

2020-11-03 14:51:08
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

سیاحت ہو کاروباری ضرورت ہو یا تعلیم و روزگار کا سلسلہ ہو ، جو شخص چین میں اپنا وقت گزارتا ہے اس کا یہ ماننا ہے کہ چین دنیا کے محفوظ ترین ممالک میں سے ایک ہے ۔ یہاں رات گئے اگر آپ کا دل چاہتا ہے کہ آپ تنہا چہل قدمی کے لیے نکل جائیں تو زیادہ سوچنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ آپ کو کسی قسم کا خوف نہیں ہو گا نہ رہزنی کا نہ ہی کسی اور مجرمانہ کارروائی کا خطرہ آپ کے قدم روکے گا ۔ یہ صرف زبانی کلامی باتیں نہیں ہیں بلکہ امریکہ کی سب سے بڑی سروے کمپنی " گیلپ سروے " کی جانب سے کیے جانے والے سروے میں بھی چین " احساسِ تحفظ " کے حوالے سے تیسرے نمبر پر ہے اور گزشتہ سال کے مقابلے میں چین دو درجے اوپر آیا ہے ۔ اس سے اوپر جو دو ممالک ہیں وہ ترکمانستان اور سنگاپور ہیں جن کی آبادی ایک کروڑ کے ہندسے کو بھی نہیں چھو رہی ہے ۔ جب کہ چین میں صرف ایک بیجنگ ہی کی آبادی دو کروڑ کے لگ بھگ ہے۔ اس اعتبار سے ڈیڑھ ارب کے قریب آبادی والے دنیا کے سب سے بڑے ملک میں جرائم کی شرح کا اس قدر کم ہونا اگر ایک طرف قانون کی بالادستی کا عکاس ہے تو دوسری طرف بحیثیتِ قوم چینی عوام کے امن پسند ہونے کی نشانی بھی ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ چینی عوام ناصرف اپنی ذاتی زندگی میں بلکہ دوسروں کی زندگیوں میں بھی خوامخواہ کی مداخلت پسند نہیں کرتے ہیں ۔ اس بات کو قومی سطح پر ہم چین کی خارجہ پالیسی میں بنیادی عنصر کے طور پربھی دیکھتے ہیں کہ چین نہ تو دوسرے ممالک کے اندرونی امور میں مداخلت کرتا ہے اور نہ ہی دوسروں کی جانب سے مداخلت کو پسند کرتا ہے کیونکہ یہ کسی علاقے یا خطے کی سلامتی اور خود مختاری کے خلاف کیا جانے والا عمل ہے۔ تحفظ اور سلامتی کا احساس صرف سڑک پر تنہا چلنے کی حد تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ کاروباری افراد فراڈ کیے جانے کے خوف کا شکار نہیں ہیں ۔وبائی صورتِ حال کے باعث ، پروازیں معطل ہوئیں تو کئی پاکستانی تجار سے ان کے کاروبار سے متعلق بات چیت ہوئی کہ اس صورتِ حال میں کہ جب تمام کاروباری معاملات خریداری ، آرڈر وغیرہ وہ آن لائن دے رہے ہیں توانہیں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا تو نہیں کرنا پڑا ؟ جس ایک بات پر اکثریت نے اطمینان کا اظہار کیا وہ یہ تھی کہ چین کے ساتھ کاروبار میں ایک تسلی ہے کہ جس مال اور جس معیار کا ہم آرڈر دیں گے اس میں کوئی ہیر پھیر نہیں ہو گی۔ اس لیے باقی ممالک کی نسبت چین کے ساتھ آن لائن کام کرنے کے حوالے سے زیادہ تسلی ہے ۔ یہاں پر مصنوعی ذہانت کا استعمال زندگی کے ہر شعبے میں ہے۔ آپ کا بینک اکاونٹ آپ کے موبائل میں بند ہے ۔آن لائن خریداری اور ادائیگی روزمرہ کے معمولات میں شامل ہے ۔ قابلِ ذکر بات یہ کہ اس کے استعمال میں بھی آپ مطمئن ہیں کیونکہ ناصرف یہ تمام تر نظام بے حد محفوظ و مربوط ہے بلکہ کسی بھی قسم کے جرم کی سزا فوری اور سخت ہے اور فرار ممکن نہیں ۔ گیلپ سروے میں دنیا بھر کے 144 ممالک اور خطوں کے 15 سال یا اس سے زائد عمر کے ۱۷۵۰۰۰ افراد نے حصہ لیا ہے ۔ان میں ، رات گئے تنہا چلتے ہوئے خود کو محفوظ محسوس کرنے والے چینی لوگوں کا تناسب عالمی اوسط سے 21٪ زیادہ ہے اور یہی احساسِ تحفظ معیارِ زندگی کو بلند کرتا ہے ، تخلیقی سرگرمیوں کے لیے بھی ذہن کو فعال کرتا ہے ۔ ہر گزرتے وقت کے ساتھ جہاں ایک طرف اس احساس میں اضافہ ہو رہا ہےوہیں چین کے پرسکون ماحول میں مطمئن قلب و ذہن کے ساتھ کام کرنے والے لوگ اس کی ترقی کو بھی ایک نئی بلندی پر لے کر جا رہے ہیں ۔


شیئر

Related stories