چین میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا بڑھتا ہوا رجحان ، چینی پالیسیوں پر اعتماد کا عکاس ہے ۔ سی آر آئی اردو کا تبصرہ

2020-11-06 15:08:41
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

چین کی وزارت تجارت نے حالیہ دنوں جو معلومات جاری کی ہیں ان کے مطابق ، "13 ویں پنج سالہ منصوبہ" (2016 تا 2020) کے دوران ، چین کو لگ بھگ 690 بلین امریکی ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری حاصل ہوگی جو بارہویں پنج سالہ منصوبے کی مدت کے مقابلے میں سالانہ دس ارب امریکی ڈالر زیادہ ہوگی۔

ہر گزرتے سال میں چینی معاشی ترقی اور چینی مارکیٹ میں ہونے والی غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ماضی میں کچھ ممالک کی جانب سے عالمی طور پر چین کے کاروباری ماحول کے حوالے سے بد گمانیاں پھیلانے کی جو کوششیں کی گئی تھیں وہ ناکام ہوئی ہیں ۔ اس میں چینی حکومت کی پالیسی سازی کا بھی اہم کردار ہے ، مارکیٹ کو وسعت دینے اور کھلے پن کی پالیسی کا تسلسل وہ اہم عناصر ہیں کہ جن کی وجہ سے ناصرف چین نے معاشی طور پر خود کو مستحکم کیا ہے بلکہ اس کے بیرونی زرِ مبادلہ کے ذخائر اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔اس کے علاوہ تجارتی پالیسی میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے نرمی ، غیر ملکی کاروباری اداروں کے ساتھ مساوی سلوک اور ان کے حقوق کی ضمانے نیز منفی فہرست میں کمی نے بھی بے حد مثبت اثرات مرتب کیے ہیں ۔

رواں سال دنیا بھر کی معیشتوں کو کووڈ-۱۹ کی وجہ سے بہت کڑے وقت کا سامنا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں چینی معیشت پر بھی اس کے منفی اثرات پڑے تھے۔ تاہم چینی حکومت کے موثر اور بروقت اقدامات کے باعث جہاں ایک طرف اس وبا پر قابو پایا گیا وہیں دوسری طرف چینی حکومت نے اپنی توجہ صنعتوں کا پہیہ رواں کرنے کی جانب بھی مرکوز رکھی۔ یہی وجہ ہے کہ چین نے وبا پر قابو پانے کے بعد معاشی بحالی کا سفر تیزی سے طے کرنا شروع کیا اور رواں سال کی تیسری سہ ماہی میں شرح نمو میں ہونے والا اضافہ عالمی توجہ کا مرکز بن گیا ہے اور غیر ملکی ماہرین و مبصرین نے اس کو ناصرف بے حد خوش آئند قرار دیا ہے بلکہ اسے عالمی معیشت کی ترقی کے لیے مثبت قوت بھی قرار دیا ہے۔ برطانیہ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اکنامک اینڈ سوشل ریسرچ نے چار تاریخ کو لندن میں سہ ماہی اقتصادی جائزہ رپورٹ جاری کی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کووڈ-۱۹ کا انسداد اور اس کے اثرات پر قابو پانا ، اقتصادی بحالی کے لیے کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔رپورٹ کے مطابق چین کی اقتصادی بحالی کا آغاز ہو چکا ہے جو عالمی اقتصادی استحکام اور ترقی کو فروغ دے گا۔

اس وقت شنکھائی میں جاری تیسری بین الاقوامی در آمدی ایکسپو بھی عالمی توجہ کا مرکز ہے ، اس وقت جب دنیا وبا کی دوسری لہر سے نمٹنے کی فکر میں ہے چین کا اتنے بڑے پیمانے پر ایکسپو کا انعقاد ایک بے حد مثبت پیغام ہے کہ وبا پر موثر انداز میں قابو پاکر معیشت کو بحال کرنا ممکن ہے ۔ اس ایکسپو کی افتتاحی تقریب سے چینی صدر شی جن پھنگ نے جو خطاب کیا اس میں چین کی جانب سے کھلے پن کو مزید توسیع دینے کے ساتھ ساتھ دنیا کے ساتھ چینی منڈی میں موجود مواقع شیئیر کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے ،جس سےچین کی معاشی ترقی کے امکانات پر اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔

صدر شی جن پھنگ کے خطاب میں ان کا یہ جملہ کہ " کوئی بھی بڑے بحرانوں کا تنہا مقابلہ نہیں کرسکتا " عالمی مبصرین کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ عالمی بحران کے دوران ، کثیرالطرفہ پسندی کی اہمیت اور بڑھ گئی ہے اور پوری دنیا کو متحد ہوکر مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ چین نے وبا پر کامیابی سے قابو پاکر بحران سے نمٹنے میں دنیا کے لیے ایک مثال قائم کی ہے اور چین دنیا کو مشکلات پر قابو پانے میں مدد فراہم کرتارہے گا۔


شیئر

Related stories